مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کے داخلے پر پابندیوں اور گذشتہ روز گولیاں مارکر تین فلسطینیوں کو قبلہ اول میں شہید کیے جانے کے اندوہ ناک واقعے پر عالم اسلام کی طرف سے اختیار کردہ اجتماعی خاموشی پرحماس نے شدید تنقید کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ قبلہ اول پر صہیونی یلغار کے بعد بھی اگر عرب اور مسلم امہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے تو یہ عالم اسلام کے مردہ ضمیرہونے کا واضح ثبوت ہے۔
ابو مرزوق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ دنیا بھر کے مسلمانوں کا پہلا قبلہ اور حرمین شریفین کے بعد تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مقام اور پہلا قبلہ اس وقت ناپاک صہیونیوں کے قدموں تلے روندا جا رہا ہے مگر عالم اسلام کی طرف سے سرکاری سطح پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا خادم الحرمین الشریفین کے الجزائر میں متعین سفیر کی طرف سے قبلہ اول پر اسرائیلی پابندیوں کی مذمت کافی ہے؟ کیا یہ مسلمان ملکوں کی طرف سے اپنے مقدس ترین مقام کے دفاع کے حوالے سے سنگین مذاق نہیں؟۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز الجزائر میں متعین سعودی سفیر سامی الصالح نے ایک بیان میں پہلے تو اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔ اس کے بعد اس نے قبلہ اول پر صہیونی فوج کی یلغار پر بے معنی سے تنقید کی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے مسجد اقصیٰ پر کل جمعہ کے روز حملہ کرکے تین فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد مسجد میں فلسطینیوں کے داخلے پر غیر معینہ مدت تک کے لیے پابندی عاید کردی ہے۔
قبلہ اول پرصہیونی یلغار، مجرمانہ ریاستی دہشت گردی اور مسجد میں اذان اور نماز پر پابندی پر عرب ملکوں اور عالم اسلام کی جانب سے کوئی ٹھوس رد عمل سامنے نہیں آیا۔ عالم اسلام کے موجودہ کردار پر صہیونی ریاست کو اپنے جرائم کے تسلسل کے لیے حوصلہ افزائی ہو رہی ہے جب کہ فلسطینی شہریوں میں مسلم امہ کے حوالے سے سخت مایوس پائی جا رہی ہے۔