فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس کے جنوبی قصبے عین بوس کے رہائشی 33 سالہ اسیر محمد علان نے ایک بار پھرصہیونی ریاست کے جبرو تشدد کو اپنے خالی پیٹ کی جنگ سے آزمانے کی راہ اپنائی ہے۔ علان پہلے بھی طویل بھوک ہڑتال کے تجربے سے گذر چکے ہیں۔ گذشتہ چوبیس روز سے جاری بھوک ہڑتال فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کی خوئی انتقام کے ثبوت کے لیے کافی ہے۔
بھوک ہڑتالی فلسطینی اسیر محمد علان کے والد نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بیٹے کی گرفتاری بلا جواز ہے۔ علان نے صہیونی ریاست کی طرف سے دی گئی ناجائز سزا کے خلاف آئینی اور قانونی بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میرا اسیر بیٹا اس وقت ’مجد‘ جیل میں ہے جہاں صہیونی تفتیش کار اس سے وحشیانہ انداز میں تفتیش کرتے ہوئے تشدد کرتے رہے ہیں۔ وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں علان کی حالت کافی تشویشناک ہوگئی تھی۔
اسیر محمد علان کے وکیل نے بتایا کہ ان کے موکل کو اسرائیلی فوج دو بار پہلے بھی گرفتار کرچکی ہے اور وہ تین سال تک اسلامی جہاد سے تعلق کے جرم میں قید و بند کی صعوبتیں جھیل چکے ہیں۔ انہوں نے بلا جواز انتظامی قید کے خلاف پچھلی بار 65 دن مسلسل بھوک ہڑتال کی تھی۔
اسیر محمد علان کی رہائش گاہ پر صحافیوں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی بڑی تعداد جمع رہتی ہے۔ ان صحافیوں کی وہاں موجودگی کا مقصد اسیر کی طبی حالت سے متعلق کسی بھی خبر کو نشر کرنا ہے، کیونکہ اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ اسیر علان کی مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث اس کی خرابی صحت کے حوالے سے خطرناک خبریں بھی آسکتی ہیں۔
اسیر محمد علان نے سنہ 2014ء میں دی گئی انتظامی حراست کی سزا کے خلاف مسلسل 65 دن بھوک ہڑتال کی تھی۔ بالآخر صہیونی انتظامیہ علان کو رہا کرنے پر مجبور ہوئی۔
فلسطینی اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کلب برائے اسیران کے مطابق بھوک ہڑتال کسی بھی قیدی کا آئینی حق ہے اور بلا جواز قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے والے دشمن کی قید سے نجات اور رہائی کے لیے بھوک ہڑتال جیسے طریقے اختیار کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
خیال رہے کہ 33 سالہ محمد علان پانچ اگست 1984ء کو غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے عینابوس قصبے میں پید ہوئے۔ اسرائیلی فوج انہیں پہلے بھی دو بارحراست میں لے کر تین سال قید میں رکھ چکی ہے۔ علان کی آخری گرفتاری پانچ جون 2017ء کو عمل میں لائی گئی تھی۔ گرفتاری کے چند ہی روز کے بعد انہوں نے اپنی گرفتاری کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔
محمد علان کی بھوک ہڑتال جہاں فلسطینی اتھارٹی کی عالمی سطح پر سفارتی ناکامی ہے وہیں عالم اسلام، عرب دنیا اور بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ غفلت کا بھی منہ بولتا ثبوت ہے۔ محمد علان سمیت اسرائیلی جیلوں میں قید ہزاروں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔