اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کہا ہے کہ مسلمان ممالک کے باہمی اختلافات اتحاد امت کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور ان اختلافات کا فایدہ مسلمان دشمن قوتوں بالخصوص پوری مسلم امہ کے مشترکہ صہیونی دشمن کو پہنچ رہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے ایک بیان میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ یہ بات انتہائی خطرناک ہےکہ مسلمان ممالک کے ایک دوسرے کے خلاف الجھے ہوئے ہیں۔ مسلمانوں کو باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ صہیونی دشمن پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ مسلمان ایک دوسرے کے دشمن نہیں بلکہ ہم سب کا مشترکہ دشمن صرف اسرائیل ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ایک سازش کے تحت مسئلہ فلسطین کا تصفیہ کیا جا رہا ہے حالانکہ مسئلہ فلسطین پوری مسلم امہ کا مشترکہ فوری حل طلب مسئلہ ہے۔
حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے عرب دنیا اور مسلمان ممالک کے ذرائع ابلاغ پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف جاری صہیونی سازشوں کو اجاگر کرنے کے لیےاپنا پیشہ وارانہ، اخلاقی اور مذہبی فریضہ ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور صہیونی مل کر مسلم امہ میں انتشار اور اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں تاکہ مسلمان ایک دوسرے کے خلاف الجھے رہیں اور ان کا مشترکہ دشمن اپنی سازشوں کو آگے بڑھاتا رہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ عالم اسلام اور عرب ملکوں کی طرف سے قبلہ اول کے اہم ترین قضیے کو فراموش کرنا انتہائی خطرناک اور شرمناک ہے۔ عالم اسلام کی طرف سے قبلہ اول کے بارے میں لاپرواہی اور غفلت پر مبنی پالیسی کے نتیجے میں صہیونی دشمن کو فایدہ پہنچ رہا ہے۔