اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے یہودی مذہبی روایات کے برعکس اسرائیل [مقبوضہ فلسطینی علاقوں] میں موجود غیریہودیوں کو یہودی مذہب اختیار کرنے کی منظوری دی ہے۔ دوسری جانب یہودی مذہبی حلقوں نے وزیراعظم کے اس اقدام کی شدید مذمت کرنے کے بعد متنازع قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وزیراعظم نیتن یاھو نے حال ہی میں فوت ہونے والے جرمنی کے سابق چانسلر ہیلموٹ کول کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے اسٹاسبرگ روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے ملک میں موجود غیر یہودیوں کو یہودی مذہب اختیار کرنے کی اجازت پرمبنی قانون کی منظوری دے دی ہے۔
نیتن یاھو نے کہا کہ غیریہودی باشندوں کو یہودی مذہب قبول کرنے سے متعلق قانون کی منظوری ملک یہودی پیشواؤں کی سب سے بڑی کونسل کے مشورے کے بعد دی گئی ہے۔
یہودی مذہبی کونسل جو کہ ملک میں مذہبی امور کی نگرانی اور فتاویٰ کے صدور کا ذمہ دار ادارہ ہے کی کئی ذیلی شاخیں بھی موجود ہیں۔ اسرائیلی اخبارات کے مطابق کابینہ سے قانون کی منظوری کے بعد اسے پارلیمنٹ میں بحث اور رائے شماری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ مگر غیر یہودیوں کے یہودی مذہب قبول کرنے کے خلاف سرگرم یہودی تنظیموں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی ہے جس میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یہودی مذہب قبول کرنے کے متنازع قانون کو منظور ہونے سے روکے۔
ادھر نیتن یاھو کا کہنا ہے کہ یہودی مذہب قبول کرنے کے قانون کی منظوری کی راہ میں کوئی سیاسی جماعت رکاوٹ نہیں۔ حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں اور تمام اپوزیشن جماعتوں نے اس قانون کی حمایت کی ہے۔
خیال رہے کہ یہودی بین الاقوامی ایجنسی کے مطابق دنیا بھر میں رجسٹرڈ یہودیوں کی تعداد 1 کروڑ 30 لاکھ ہے جن میں سے 55 لاکھ یہودی فلسطین [اسرائیل] میں آباد ہیں۔