قابض صہیونی فوج نےفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے فلسطینی مجلس قانون ساز کی خاتون رکن اور سرکردہ سیاسی و سماجی رہ نما خالدہ جرار کو ایک بار پھر حراست میں لینے کے بعد جیل میں ڈال دیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے خالدہ جرار کی گرفتاری کو اسرائیلی فوج کی کھلم کھلا غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض صہیونی فوج نے اتوار کو علی الصباح غرب اردن کے مختلف شہروں میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں کے دوران رام اللہ سے فلسطینی رکن پارلیمان خالدہ جرار سمیت ایک درجن فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔
قابض فوج نے رام اللہ میں جرار کے گھر پر چھاپے کے دوران گھر میں موجود قیمتی سامان کی توڑپھوڑ کی اور اہل خانہ کو ہراساں کرنے اور لوٹ مار کے بعد خالدہ جرار کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے ایک بیان میں خالدہ جرار کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جرار کی گرفتاری فلسطینی پارلیمانی نظام پر حملے کی اسرائیلی سازش ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
ڈاکٹر بحر نے کہا کہ صہیونی ریاست کی جانب سےفلسطینی ارکان پارلیمان کو جیلوں میں ڈالنے اور ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی پالیسی زیادہ عرصہ نہیں چلے گی۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں قید منتخب فلسطینی ارکان پارلیمان کی رہائی کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے اور فلسطینیی پارلیمنٹ کو تحفظ فراہم کرے۔