اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینی مجاھدین کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے لیے مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششوں میں اہم پیش رفت کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’معاریو‘ نے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹیلی ویژن چینل ’کان‘ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے جاری پس چلمن بات چیت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، تاہم اسرائیلی حکومتی عہدیداروں نے اس خبر پر کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق گذشتہ دو ہفتوں کے درمیان اسلامی تحریک مزحمت ’حماس‘ اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے تیسرے فریق نے دونوں فریقوں کے نمائندوں سے کئی اہم ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے زندہ یا مرد اسرائیلی فوجیوں کی بازیابی کے لیے کوششوں میں پیش رفت ہوئی ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے جاری بات چیت میں پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب غزہ کے علاقے میں حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کی قیادت میں جماعت کےایک وفد نے مصر کا ایک ہفتے پر محیط دورہ کیا تھا۔ اس دورے میں حماس کی قیادت نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے میں کوششوں میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق حماس رہ نما نے قاہرہ میں فتح کے منحرف لیڈر محمد دحلان سے بھی ملاقات کی۔ دحلان نے چھ سال قبل حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت حماس نے اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے 1050 فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں سےآزاد کرائے تھے۔