اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی میں بجلی کے بحران کو بڑھاوا دے رہے ہیں تاکہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جا سکے۔
اسرائیلی اخبار کے نامہ نگار اور صحافی ’جیکی کھوجی‘ نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بجلی کے موجودہ بحران میں صدر عباس اور ان کے مقربین کا ہاتھ ہے جو ایک سازش کے تحت حماس کو دیوار سے لگانے کے لیے غزہ میں حالات خراب کررہے ہیں۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ صدر عباس نے گذشتہ چند ماہ کے دوران غزہ کی پٹی کے حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں ان کا مقصد حماس کو دیوار سے لگانا اور اس پر دباؤ بڑھانا ہے۔ صدر عباس جانتے ہیں کہ وہ غزہ کی پٹی کے بجلی کی مد میں 15 ملین شیکل رقم روک کر وہاں کے لاکھوں عوام کو مشکل سے دوچار کررہے ہیں۔
اسرائیلی تجزیہ نگار جو اسرائیلی ریڈیو کے عرب امور کے ماہر بھی ہیں کا کہنا ہے کہ اس وقت صدر محمود عباس کے حاشیہ نشینوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو حماس کے حوالے سے سخت موقف رکھتے ہیں۔
صہیونی دانشور نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جاری بحران اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نئی جنگ کا موجب بھی بن سکتا ہے۔
اسرائیلی صحافی کا کہنا ہے کہ محمود عباس غزہ کی پٹی کے عوام کو مشکلات اور بحرانوں سے دوچار کرکے زہر میں بجھا تیر حماس کی کمر میں گھومپنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے غزہ کے عوام کے انسانی حقوق پر توجہ دینے کے بجائے عوام کو مزید مشکلات سے دوچار کرنے کی پالیسی اپنا رکھی جس کے نتیجے میں عوام میں غم وغصہ بڑھ رہا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کی پٹی کے تمام سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں تیس سے پچاس فی صد کمی کردی تھی۔ اس کے بعد غزہ کی پٹی کو فراہم کی جانے والی بجلی کے بلات کی ادائیگی روک دی جس کے نتیجے میں غزہ میں بجلی کا بدترین بحران پایا جا رہا ہے۔