یہودی دہشت گردوں نے گذشتہ روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں ایک آٹھ سالہ فلسطینی گونگے بچے کو زندہ جلا کر شہید کرنے کی کوشش کی مگر مقامی شہریوں کی آمد کےنتیجے میں بچے کو بچالیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق جمعرات کو نابلس میں بیت فوریک کے مقام پر ’ایتمار‘ یہودی کالونی کے رہائشی دہشت گردوں نے 8 سالہ بچے بشار عبدغزال کو اغواء کیا اور اسے آبادی سے دور لے جا کرہاتھ پاؤں باندھ کر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران مقامی فلسطینی شہریوں نے بچے کو تلاش شروع کی۔ مقامی فلسطینیوں صہیونی فوج کو بھی بچے کے اغواء کے بارے میں بتایا۔ قابض فوج نے یہودی دہشت گردوں کے چنگل سے بچے کو چھڑا کر فلسطینی رابطہ کار کے حوالے کردیا۔ بچے کے جسم پر ہولناک تشدد کی نشانات ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بچے کو زندہ جلانے کی کوشش کی گئی تھی۔ پلاسٹک کے بیگ اور دوسری چیزیں جلائی گئی ہیںجس کے نتیجے میں اس کا جسم کئی جگہ سے جھلسا ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بچہ گونگا ہے اور وہ بتا نہیں سکتا ہے کہ اسے کس نے اغواء کیا۔ ایک روز قبل عبد غزال کا والد انتقال کرگیا تھا جس کے بعد بچہ شدید صدمے سے دوچار ہوگیا تھا۔ گذشتہ روز وہ اچانک غائب ہوگیا۔
خیال رہے کہ دو سال قبل اسی شہر میں دو ما کے مقام پر یہودی دہشت گردوں نے ایک فلسطینی خاندان کو رات کی تاریکی میں آتش گیر مواد چھڑک کرآگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں میاں، بیوی اور ان کا ایک شیرخوار بچہ زندہ جل کر شہید اور ایک چار سالہ بچہ بری طرح جھلس گیا تھا۔