اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان خبروں کو من گھڑت اور گمراہ کن قرار دیا جن میں کہا گیا ہے کہ قطری حکومت نے حماس کی قیادت کو ملک چھوڑنے کو کہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ قطر کی طرف سے جماعت کی قیادت کو ملک چھوڑنے کے لیے نہ تو کہا گیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیرغور ہے۔ قطر کی طرف سے حماس کی قیادت کو ملک چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی تمام خبریں قطعی من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ ان افواہوں کے پیچھے حماس اور قطر کے درمیان کشیدگی پیدا کرنے اور حماس کی خارجہ پالیسی پر اثرا انداز ہونے کی مذموم سازشیں کار فرما ہیں۔
ادھر حماس کے ترجمان حسام بدران نے بھی قطر کی طرف سے جماعت کی قیادت کو دوحہ چھوڑنے کے لیے کہنے کی افواہوں کو جھوٹ پرمبنی قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کردیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بعض ذرائع ابلاغ نے ایک افواہ پھیلائی تھی کہ قطر نے حماس کی قیادت کے سامنے ایک فہرست پیش کی ہے جسے ملک چھوڑنے کے لیے کہا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایسی کوئی فہرست سامنے آئی اور نہ ہی حماس کی قیادت قطر چھوڑ رہی ہے۔ حماس اور قطر کے درمیان دوستانہ اور گہرے برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔
خیال رہے کہ عرب ذرائع ابلاغ نے مختلف ذرائع سے ایک خبر شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خلیجی ریاست قطر پڑوسی ملکوں کے ساتھ پیدا ہونے والے تازہ بحران کا دباؤ کم کرنے کے لیے بعض عسکری تنظیموں کی میزبانی سے معذرت کرنا چاہتا ہے۔ اس ضمن میں قطرنے حماس کی دوحہ میں مقیم قیادت سے بھی کہا ہے کہ وہ ملک چھوڑ دے تاہم ان خبروں کی حماس کی جانب سے سختی سے تردید کی گئی ہے۔