فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے جنگ سے تباہ حال غزہ کے علاقے میں بحالی اور تعمیرنو کی اسکیموں میں تاخیر کی ذمہ داری اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی پر عاید کرنے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کو بھی اس کا قصور وار قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ’مرکز برائے انسانی حقوق‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بہتر ہے کہ اقوام متحدہ کا غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے کام کرنے والا ادارہ ’GRM‘ اپنا کام بند کردے کیونکہ اس ادارے کی طرف سے گذشتہ سالوں کے دوران غزہ کی پٹی میں تعمیراتی اور بحالی کا برائے نام کام بھی نہیں کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق مرکز کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی اور بحالی کے پروگرم نے غزہ کے عوام کی مشکلات میں کمی کے بجائے اس میں اضافہ ہی کیا ہے۔ اس لیے مناسب ہے کہ ’جی آر ایم‘ اپنی برائے نام سرگرمیاں بند ہی کردے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں صہیونی ریاست کی عاید کردہ پابندیوں کے باعث اقتصادی اور رہائشی تعمیرات بنیادی ڈھانچے کی از سر نو بحالی کے منصوبوں کا کام ٹھپ ہے۔ سنہ 2014ء کی جنگ میں تباہ ہونے والی عمارتیں ابھی تک ملبے کا ڈھیر ہیں۔ رہی سہی کسر گذشتہ 11 سال سے اسرائیل کی غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی پابندیوں نے نکال دی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ سنہ 2014ء کو اسرائیل کی طرف سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے نتیجے میں 550 ملین ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔
اس جنگ کے نتیجے میں تجارتی، سروسز اور سیاحتی شعبے کو 2 ارب 84 کروڑ اور زرعی شعبے کو 2 ارب 66 کروڑ ڈالر کا نقصان پہنچا۔