حال ہی میں اسرائیلی جیلوں میں ڈیڑھ ہزار سے زاید فلسطینی قیدیوں نے اکتالیس روز تک مسلسل اجتماعی بھوک ہڑتال کی۔41 دن تک بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی انتظامیہ نے فلسطینی اسیران کے ساتھ مذاکرات کیے اور ان کے مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد اسیران نے بھوک ہڑتال ختم کردی۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران نے فلسطینی اسیران کے ان مطالبات کی فہرست جاری کی ہے جنہیں اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا۔ دوسرے معنوں میں درج ذیل نکات پر فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان معاہدہ طے پایا۔
فلسطینی اسیران اور ان کے اہل خانہ کی ٹیلیفون پرہونے والی بات چیت کے دورانیے میں اضافہ اور معیار کو بہتر بنایا جائے گا۔
تمام فلسطینی اسیران اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ان کے اقارب کی ملاقات لازمی کرائی جائے گی۔ فلسطینی اسیران کے اہل خانہ اور دیگر اقارب کو جگہ جگہ روکنے کی پالیسی اختیار نہیں کی جائے اور ان 140 فلسطینی اسیر بچوں کے ساتھ جلد ازجلد ان کے والدین کی ملاقات کا اہتمام کرایا جائے گا جواسرائیلی جیلوں میں قید ہیں مگر وہ اپنے والدین سے نہیں مل سکے ہیں۔
غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے اسیران کی اہل خانہ سے ملاقات دو ماہ کے بعد ہرماہ کرائی جائے گی۔
اسیران کےملاقاتیوں کو اپنے ہمراہ کپڑے اور کھانے پینے کی اشیاء ساتھ لانے کی اجازت ہوگی اور ان کا سامان ضبط نہیں کیا جائےگا۔
دوسرے درجے کے اقارب مثلا بھتیجوں، بھانجوں اور کم عمر افراد کی اسیران سے ملاقاتوں پر عاید پابندی ختم کی جائے گی۔
اسرائیل کی جیل اسپتال الرملہ میں زیرعلاج فلسطینی اسیران کو بڑے اسپتالوں میں منتقل کیا جائے گا۔
اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینی خواتین کے ساتھ ان کے شوہروں کی ملاقات کا اہتمام کیا جائے گا۔ اسیرات کے بیٹوں، بیٹیوں کو جیل میں اپنی ماؤں سے ملنے، ان کے لیے کپڑے اور دیگر اشیاء ساتھ لانے کی اجازت دی جائے گی۔ ان کی حراست کی شرائط میں نرمی کی جائے گی۔ انہیں باعزت طریقے سے عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔ نیز مرد اہلکار ان کی تلاشی نہیں کریں گے اور نہ ہی مرد تفتیش کار خواتین کی تفتیش کریں گے۔
کم عمر لڑکوں کو ان کے بنیادی حقوق بالخصوص تعلیم کا حق دیا جائے گا۔،
اسیران میں بروقت کھانا تقسیم کیا جائے گا اور انہیں جب بھی قضائے حاجت کی ضرورت پڑے توانہیں ٹوائلٹ جانے کی اجازت دی جائے گی۔
جیل کی ہربیرک میں کھانے کی تقسیم کے لیے جگہ مختص کی جائے گی۔ اس کے علاوہ قیدیوں کو اپنے طور پر کھانا بنانے کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
قیدیوں کو جیلوں کی کینٹین سے مناسب قیمت پر اشیائے ضروریہ کی خریداری کی اجازت ہوگی۔ اسیران کو اپنے ملاقاتیوں کے ساتھ تصاویر اور سیلفی بنانے کی اجازت ہوگی۔
جیل میں کھیل کا سامان رکھنے کی اجازت ہوگی تاکہ وقفے کے دوران اسیران کھیل کود سے دل بہلا سکیں۔
قیدیوں کے بہت زیادہ رش ، گرمی اور سردی سے بچاؤ کا مناسب اور معقول انتظام کیا جائے گا۔
ہرجیل میں ایک ایمبولینس ہمہ وقت تیار رہے گی جو کسی بھی قیدی کی تشویشناک حالت میں اسے اسپتال لے جانے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ خاص طور پر النقب، نفحہ اور ریمون جیلوں میں ایمبولینس کی فراہمی یقینی بنائے جائے گی کیونکہ یہ جیلیں اسپتالوں سےدور ہیں۔
اسیران کو ان کے قریبی علاقوں کی جیلوں میں رکھا جائے گا۔ رات کے وقت قیدیوں کے کمروں کی تلاشی نہیں لی جائےگی۔
جیل میں لگے ٹی وی روم میں قیدیوں کو مرضی کے چینل دیکھنے اجازت ہوگی۔