اسرائیلی یہودی کالونیوں کے ایک سینیر عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی معاشی پابندیوں نے یہودی کالونیوں کی سلامتی کو دائو پرلگا دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی کے قریب واقع ’ساحل عسقلان‘ نام اسرائیلی علاقائی کونسل کے چیئرمین یائیر فرگون نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں معاشی ابتری نے یہودی کالونیوں کو سلامتی کے سنگین خطرات سے دوچار کیا ہے۔
اخبار’یدیعوت احرونوت‘ میں شائع مضمون میں مسٹر فرگون نے غزہ کی پٹی میں معاشی ابتری کو اسرائیلی ریاست کے مفادات کے لیے خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی پر عاید پابندیاں ختم کرے تاکہ اس کے نتیجے میں یہودی کالونیوں کو لاحق خطرات کا تدارک کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے غزہ کی پٹی میں معاشی بحران انسانی المیے کی شکل اختیار کرتا ہے۔ اس کے منفی اثرات یہودی کالونیوں پربھی مرتب ہوتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کو چاہیے کہ وہ یہودی کالونیوں کو مسائل سے بچانے کے لیے غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی میں نرمی کرے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2007ء کے بعد غزہ کی پٹی پر معاشی پابندیاں مسلط کی تھیں۔ یہ پابندیاں اس وقت مسلط کی گئیں جب فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔ اسرائیل نے غزہ کے عوام کو حماس کوووٹ دینے کی پاداش میں اجتماعی سزا دینے کے لیے ان پر معاشی پابندیاں عاید کی تھیں۔ ان پابندیوں کو اب ایک عشرہ مکمل ہوگیا ہے۔