اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امریکی نگرانی میں نام نہاد امن بات چیت کی بحالی کی کوششوں کو مسترد کردیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ امریکی سرپرستی میں صہیونی ریاست سے کسی بھی قسم کی بات چیت وقت کاضیاع اور فلسطینی قوم کے حقوق کا تصفیہ تصور کیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے مرکزی رہ نما اور جماعت کے سیاسی شعبے کے رکن ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے خبردار کیا کہ فلسطینی اتھارٹی امریکا کی نگرانی میں صہیونی ریاست کے ساتھ مذاکرات کے ڈھونگ کی نئی سازشوں میں شامل ہونے سے باز رہے۔
اپنے ایک انٹرویو میں صلاح الدین بردویل نے کہا کہ فلسطینی صدر محمود عباس حماس کے خلاف اسرائیل اور امریکا کی زبان میں بات کررہے ہیں۔ حماس کو دھمکیاں دینے اور دیوار سے لگانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ انہوں نے خبردار کیا فلسطینی اتھارٹی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اشارے پراسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کی بحالی سے باز رہے کیونکہ ان مذاکرات کا فلسطینی قوم کو کوئی فائدہ نہیں۔
ڈاکٹر بردویل کا کہنا تھا کہ محمود عباس بھی ناقابل اعتبار شخص ہیں۔ کوئی نہیں جانتا کہ وہ فلسطینی تحریک مزاحمت کو کچلنے کے لیے اقدامات شروع کریں گے اور مزاحمت کاروں سے اسلحہ چھین لیں گے۔
ادھر غرب اردن میں تحریک فتح کی انقلابی کونسل کے اجلاس کے دوران صدر محمود عباس نے کہا کہ اگر حماس نے غزہ کی پٹی کے انتظامی معاملات کے لے قائم کردہ کمیٹی تحلیل نہ کی تو وہ حماس کے خلاف غیر مسبوق اقدامات کریں گے۔