اسرائیلی فوج کے شعبہ افرادی قوت کے سربراہ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کا معاملہ فوج اور حکومت کے ہاں زیرغور ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک غزہ میں جنگی قیدی اسرائیلی فوجیوں کو بازیاب نہیں کرایا جاتا اس وقت تک غزہ جنگ جاری سمھی جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج ’ہیومن ریسور ڈیپارمنٹ‘ کے سراہ موتی الموز نے کہا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ مسلسل تقویت پکڑ رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حماس کے ذمہ ایک قرض ہے جس کو حماس ہی نہیں ادا کرنا ہے۔
الموز کا کہنا تھا کہ جب تک غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا کر رکھا گیا ہے اس وقت تک غزہ جنگ کو ختم نہیں سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یرغمالی اسرائلیوں کی رہائی اور ان کی گھروں کو واپسی اسرائیل کی ذمہ داری ہے۔ چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ ہوں۔ فوج اور حکومت ان کی رہائی کو ہرصورت میں یقینی بنائے گی۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر 51 روز تک مسلسل جنگ مسلط کیے رکھی تھی۔ اس جنگ کے دوران حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے متعدد اسرائیلی فوجیوں کو گرفتار کرکے جنگی قیدی بنا لیا تھا۔
گذشتہ کچھ عرصے سے فلسطینی تنظیموں اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیےپس چلمن جاری کوششوں کی خبریں آتی رہی ہیں تاہم اس ضمن میں کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
اسرائیلی فوج کے عہدیدار نے تسلیم کیا ہے کہ حماس مسلسل تقویت پکڑ رہی ہے۔ عوامی اور سطح پرعوام کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔