دمہ ایک پرانی بیماری ہے جو انسانی نظام تنفس میں خلل پیدا ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں سانس لینے میں دشواری کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے عوارض لاحق ہوتے ہیں۔ اس بیماری کے مریض سانس کی تکلیف کے ساتھ ساتھ سینے میں گھٹن بھی محسوس کرتے ہیں۔ اس بیماری کے نتیجے میں صاف ہوا کا پھیپھڑوں تک پہنچنا متاثر رہتا ہے۔
ماہ صیام کی مناسبت سے لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا دمہ کے مریضوں کو روزہ رکھنا چاہیے؟ کیا وہ مجبوری کے عالم میں دوائی کے استعمال کے لیے روزہ توڑ سکتے ہیں۔ یا یہ کہ وہ بعض کھانوں سے ناطہ توڑ سکتےہیں؟۔
تو ان سوالوں کا جواب یہ ہے کہ دمہ کے مریض روزہ رکھ سکتے ہیں بشرطیکہ کی ان کی طبی حالت مستحکم ہو۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ روزہ پھیپھڑوں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، تاہم اگر دمہ کی بیماری اپنی انتہا پرہے تو ایسے مریضوں کو وقفے سے اپنا علاج کرانا یا دوائی لینا پڑتی ہے۔ اس لیے ایسے مریضوں کے پاس روزہ توڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔
دوسرا سوال یہ ہے کہ آیا روزہ دمہ کے مریض کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے؟۔
دو سال قبل اسی موضوع پر کی گئی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ دمہ کی بیماری کے شکار مریض روزہ رکھ سکتے اور یہ روزہ بیماری میں اضافے کا موجب نہیں بنتا۔
دمہ کا عارضہ [اٹیک] لاحق ہونے کی متعدد وجوہات ہیں۔ ان میں سیگریٹ نوشی پہلا عارضہ ہے۔ اس کے علاوہ بعض امور میں حساسیت، نفسیاتی جذبات کا مشتعل ہونا، بہت زیادہ ورزش، مشقت والے کام وغیرہ دمہ کی بیماری بڑھانے کا موجب بنتے ہیں۔
دمہ کے علاج میں کیا روزہ توڑنا یا رکھنا مناسب ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ دمہ دو قسم کا ہے۔ ایک قسم کے دمہ کو پچکاری اور دوسرے کو دانے دار دمہ کہا جاتا ہے۔ پھر ان دونوں می مزید کئی اقسام ہیں۔ ان میں ایک گیس پچکاری دمہ ہے جس میں پھیپھڑوں پر بہت زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔ اس قسم کے دمہ کے مریضوں کو روزہ توڑ دینا چاہیے۔
آبی پچکاری میں بھی ماہرین روزہ افطار کرنے کی تجویز دیتے ہیں۔
دانے دار دمہ میں مریض کو باقاعدگی کے ساتھ سحر وافطار کرنا چاہیے۔ تاہم اگر وہ بیماری کی وجہ سے مجبور ہوتو روزہ وقت سے قبل کھولنے میں کوئی حرج نہیں۔
دمہ کے مریضوں کو روزہ کی حالت میں تنگ مقامات، بہت زیادہ رش اور ھجوم والی جگہوں، گرم اور خشک مقامات پر نہیں جانا چاہیے۔
زیادہ محنت اور مشقت والے کاموں سے اجتناب اور وافر مقدار میں آرام کرنے اور سونے کی کوشش کرنی چاہیے۔
دن کے وقت گھر سے باہر نکلتے وقت ایسے مریضوں کو منہ پر ماسک ضرور رکھنا چاہیے تاکہ کسی قسم کے بخارات اور گردو غبار سے سانس محفوظ رہے۔
پرسکون رہنے کی کوشش کرنی چاہیے اور زیادہ جذباتی ہونے سے اجتناب برتنا چاہیے۔ انہیلر ہمہ وقت ساتھ رکھنا چاہیے۔
افطاری کے بعد سحری تک لیکوڈ اشیاء کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔
دمہ کی دوائی ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق افطاری اور سحری کے اوقات میں لینی چاہیے۔
چکنائی والی اشیاء کھانے سے پرہیز کرنی چاہیے۔