فلسطین کے شمالی شہر حیفا میں قائم اسرائیل کی ایک عدالت نے دو مقامی فلسطینی نوجوانوں کو ایک یہودی آباد کار کو قتل اورچھ کو زخمی کرنے والے فلسطینی مزاحمت کار کو سہولت فراہم کرنےکے الزام میں آٹھ اور پانچ سال قید اور جرمانہ کی سزائیں سنائی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی پراسیکیوٹر نے عدالت میں سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقے ’عرعرہ‘ کے رہائشی تین فلسطینیوں پر ایک فلسطینی مزاحمت کار کو سہولت فراہم کرنے کے الزام میں فرد جرم عاید کی تھی۔ فرد جرم میں الزام عاید کیا تھا کہ ملزمان نے 24 جنوری 2016ء کو تل ابیب میں شاہراہ ڈیزنگوف پر ایک مزاحمتی حملہ کرنے والے فدائی حملہ آور نشات ملحم کی مدد کی تھی۔ اس نے فائرنگ کرکے ایک یہودی کو قتل اور چھ کو زخمی کردیا تھا۔ واقعے کے بعد نشات ملحم فرار ہوگیا جسے ایک ہفتے کے تعاقب کے بعد ایک کارروائی میں شہید کیا گیا تھا۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ تینوں فلسطینیوں نے اس کے فرار کے بعد اسے پناہ دینے اور دیگر سہولیات فراہم کی تھیں۔
اسرائیلی پراسیکیوٹر کاکہنا ہے کہ ملزمان پر اسرائیلی ریاست کی سلامتی کے خلاف کام کرنے اور یہودیوں کے قاتل کو پناہ دینے کا الزام ہے۔ ان میں سے ایک ملزم کو آٹھ سال اور دوسرے کو پانچ سال قید کے ساتھ ساتھ دونوں کو جرمانہ کیاگیا ہے۔