بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس آج منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں مقبوضہ مغربی کنارے کی تاریخی اراضی کے 6.5 فی صد حصے سے اسرائیل کے حق میں دست برداری کا اعلان کریں گے۔
برطانیہ سے شائع ہونے والی ’مڈل ایسٹ آئی‘ ویب سائیٹ کی رپورٹ میں ذرائع کےحوالے سے بتایا گیا ہے کہ صدر محمود عباس تنازع فلسطین کے حل کے لیے غرب اردن کی چھ اعشاریہ پانچ فی صد اراضی اسرائیل کودینے پر تیار ہیں۔ صدر عباس یہ پیش کش آج منگل کےروز بیت المقدس میں امریکی صدر سے ملاقات میں کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چھ اعشاریہ پانچ فی صد اراضی ماضی میں صدر عباس کی طرف سے دستبرداری کا تین گنا زیادہ ہے۔ تاہم اس میں بیت المقدس شامل نہیں۔ تنظیم آزادی فلسطین کے ایک مقرب عہدیدار نے بتایا کہ یہ تجویز ماضی میں سابق وزیراعظم ایہود اولمرٹ کو بھی پیش کی جا چکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس تنازع فلسطین کے حل کے حوالے سے اپنا نیا لائحہ عمل امریکی صدر کو پیش کریں گے۔ البتہ ان کی تجاویز فلسطینی قوم سے مخفی رکھی جائیں گی تاکہ عوامی حلقوں کی طرف سے اس پر احتجاج نہ کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق صدر محمود عباس اراضی کے تبادلے کے فارمولے پربھی قائم ہیں۔
ماضی میں ہونے والے مذاکرات مین 1.9 فی صد اراضی کی تبادلے کی بات کی جاتی رہی ہے مگر اب محمود عباس نے یک دم اس کا تناسب بڑھا کر ساڑھے چھ فی صد کردیا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس فلسطین اور اسرائیل کے دورے پر آئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ صدر عباس کی ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یہ دوسری ملاقات ہے۔