اسرائیلی فوج کی طرف سےوحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں شدید زخمی ہونے والی 15 سالہ فلسطینی بچی دو ماہ تک مسلسل موت حیات کی کشمکش میں رہنے کے بعد دم توڑ گئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق 15 سالہ فاطمہ جبریل عاید طقاطقہ کو غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم میں بیت فجار کے مقام پر گولیاں مار کر شدید زخمی کیا گیا تھا۔ صہیونی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ فاطمہ نے اپنی گاڑی اسرائیلی فوجیوں پر چڑھانے کی کوشش کی تھی جس پر اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا تاہم عینی شاہدین نے صہیونی فوج کا دعویٰ مسترد کردیا تھا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق فاطمہ جبریل کو اسرائیلی فوج نے 15 مارچ کو دوار عتصیون چوک میں گولیاں ماریں جس کے بعد اسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیاگیا تھا۔ وہ دو ماہ تک مسلسل زیرعلاج رہی تاہم گذشتہ روز دم توڑ گئی۔
فلسطینی وزارت صحت نے فاطمہ جبریل کی شہادت کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ شہیدہ کا جسد خاکی آج بیت لحم لایا گیا ہے جس کے بعد اسے سپرد خاک کردیا جائے گا۔
فلسطینی انسانی حقوق کے مندوب ریاض الاشقر نے فاطمہ جبریل طقاطقہ کی شہادت کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید کی ہے اور کہا ہے کہ ایک کم سن بچی پر یہودی فوجیوں کو گاڑی تلے کچلنے کا الزام انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ اسے بغیر کسی جرم کے خون خوار صہیونیوں نے گولیاں مار کر شہید کیا ہے۔