اسرائیلی فوج نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جون میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال جاری رہنے کی صورت میں فلسطینیوں کی عوامی احتجاج اور پرتشدد کارروائیوں میں اضافے کا قوی امکان موجود ہے۔
اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار‘یدیعوت احرونوت‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ایام میں غرب اردن کے شہروں رام اللہ ، النبی صالح، سلواد اور حوارہ میں فلسطینیوں کی پرتشدد جھڑپیں اور دو فلسطینیوں کی شہادت سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطینی شہریوں کی عوامی مزاحمت آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کرسکتی ہے۔
اخبار نے اسرائیلی فوجی افسران کے بیانات کے حوالے سے بتایا ہے کہ ماہ صیام کے دوران اسیران کی بھوک ہڑتال جاری رہتی ہے تو فلسطینیوں کی احتجاج کی شدت میں بھی اضافہ ہوگا۔
صہیونی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ماہ صیام کے دوران امن وامان کے قیام کے لیے غرب اردن کے علاقوں میں اسرائیلی فوج کی نفری میں اضافہ کرنا پڑ سکتا ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی شہروں کا محاصرہ مزید سخت ہوگا۔
خیال رہےکہ اسرائیلی جیلوں میں گذشتہ 34 دنوں سے دو ہزار سے زاید فلسطینی اسیران اپنے حقوق کے لیے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جیلوں سے باہر فلسطینیوں کی بڑی تعداد روزانہ سڑکوں پر نکل کر اسیران کی حمایت میں ریلیاں منعقد کرتی ہے جب کہ صہیونی فوج فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرتے ہیں۔
کل جمعہ کو اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں ایک فلسطینی شہری شہید ہوگیا جب کہ ایک فلسطینی صحافی کو جمعرات کے روز شہید کردیا گیا تھا۔