اسرائیلی اخبارات کے مطابق حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ فلسطین اور اسرائیل تک یہودی آباد کاری کے نئے منصوبوں کی منظوری روک دی ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیراعظم نیتن یاھو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم پلاننگ کمیٹی کا رواں ہفتے ہونےوالا اجلاس ملتوی ہوگیا ہے۔ اس اجلاس میں فلسطین میں مزید یہودی آباد کاری کے منصوبوں کی منظوری دی جانا تھی تاہم وزیراعظم نیتن یاھو نے کہا ہے امریکی صدر ٹرمپ کے دورے تک نئے توسیع پسندانہ منصوبوں کی منظوری نہیں دی جائے گی۔
اسرائیلی حکومت کے ایک سینیر عہدیدار کا کہنا ہے کہ نتین یاھو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 22 مئی کو مجوزہ دورہ اسرائیل سے قبل یہودی توسیع پسندی کے نئے منصوبوں کی منظوری رک دی ہے۔
صہیونی حکومت کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے سے قبل یہودی توسیع پسندی کے نئے منصوبوں کی منظوری روکنے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اوراسرائیل کے درمیان یہودی آباد کاری کے معاملے پر کشیدگی پیدا ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی حکومت سنہ 2010ء کے اس بحران سے بچنے کی کوشش کررہی ہے۔ دو ہزار دس میں سابق امریکی نائب صدر جوبائیڈن کے دورہ اسرائیل سے قبل صہیونی حکومت نے مشرقی بیت المقدس میں رمات شلومو میں 1600 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی تھی جس پر امریکا اور اسرائیل کے درمیان ایک نیا بحران پیدا ہوگیا تھا۔