فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کل بدھ کو اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔ صدر محمود عباس سوموار کے روز امریکا پہنچے تھے جہاں انہیں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے تین دن انتظار کرنا پڑا۔ تین روز کے بعد دونوں رہ نماؤں کے درمیان صرف 25 منٹ ملاقات ہوئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اس ملاقات میں امریکی صدر نے محمود عباس سے پہلا مطالبہ یہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون میں مزید اضافہ کریں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ کے چہرے کے تاثرات صاف بتا رہے تھے کہ وہ محمود عباس سے نیم دلانہ طور پرملاقات کررہے ہیں۔ اس موقع پر صدر عباس نے ٹرمپ سےکہا کہ وہ فلسطین، اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں،
بعد ازاں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمود عباس نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ دو ریاستی حل کی بھرپور صلاحیت رکتھی ہے اور مشرق وسطیٰ میں تاریخی امن کےقیام میں اہم کردار اد کرسکتی ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر نے محمود عباس سے کہا کہ وہ اسرائیل کے دفاع کے لیے اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون جاری رکھیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کریں۔
ٹرمپ نے کہا کہ محمود عباس ایک بہادر لیڈر ہیں اور وہ 24 سال سے قیام امن کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے سابق اسرائیلی صدر اسحاق رابین کے ساتھ مل کر امن کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔