اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ حماس، فلسطینی قوم اور عرب دنیا سے بہتر تعلقات کے قیام کے موقع سے فایدہ اٹھائے۔ حماس کی نئی پالیسی کے جراء کےبعد ہٹ دھرمی کی پالیسی پر چلنے والی صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالا جائے۔
امریکی ٹی وی CNN کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ حماس کے نئے ضمنی منشور میں جو کچھ کہا گیا ہے وہ انصاف پسند دنیا کے لیے کافی ہے۔ اس دستاویز کے بعد عالمی برداری کے پاس حماس سے تعلقات کے قیام کا ایک نیا موقع پیدا ہوا ہے۔ امید ہے دنیا اس موقع سے فایدہ اٹھائے گی۔
خالد مشعل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ماضی کی غلط پالیسیوں میں خود کو جکڑنے کے بجائے صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ حماس کے نئے منشور کےبعد ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے حماس، فلسطینی قوم اور عرب دنیا کے حوالے سے مثبت رد عمل سامنے آئے گا۔
ایک سوال کے جواب میں حماس کے لیڈر نے کہا کہ ٹرمپ کے پاس بھی بہترین موقع ہے کہ وہ عرب۔ اسرائیل کشمکش کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں مگر اس کے لیے امریکی انتظامیہ کو صہیونی ریاست کی طرف داری ترک کرکے حقائق کے مطابق فیصلے کرنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ یکم مئی کو حماس کی جانب سے ایک نیا منشورجاری کیا گیا ہے جس میں پہلی بار سنہ1967ء کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے قیام کی تجویز کی حمایت کی گئی ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہی ساتھ یہ کہا گیا ہے کہ دریائے اردن کے مغربی کنارے سے بحیرہ روم تک پھیلا سارا علاقہ فلسطین ہے جس پر اسرائیلی ریاست غاصبانہ اور غیرقانونی طور پرقائم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ جماعت کے نئے منشور میں کئی اہم اصول بیان کیے گئے ہیں۔ دنیا کو ان اصولوں کو سمجھنا ہوگا۔ اس میں عالمی برادری کے ساتھ تعلقات، جمہوریت کے احترام، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کےقیام اور فلسطین میں سیاسی نظام کی تقویت جیسے اہم اصول شامل ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اوران کی حکومت اپنے جرائم کا بوجھ فلسطینیوں پر ڈالتے ہیں۔ حالانکہ غاصبانہ قبضہ صہیونیوں نے فلسطین پر کیا ہے۔ وہ فلسطینی قوم کو کمزور کرنا چاہتے ہیں جبکہ حماس نیتن یاھو کی پالیسیوں کے برعکس کام کررہی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس اسرائیلیوں پر راکٹ حملے روک دے گی تو خالد مشعل کا کہنا تھا کہ حماس تشدد پر یقین نہیں رکھتی۔ حماس ایک ناجائز اور قابض ریاست کے خلاف اپنے قومی حقوق کے حصول کی جدو جہد کررہی ہے۔ فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ختم ہوگیا تو مزاحمت اور اسلحہ اٹھانے کی ضرورت بھی نہیں رہے گی۔