اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر نائب صدر اسماعیل ھنیہ نے بتایا کہ اسرائیل کےساتھ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ حماس کو قیدیوں کے حوالے سے پیش کردہ مطالبات پر صہیونی حکام کی طرف سے جواب کا انتظار ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں سے یکجہتی کے مظاہرے اسیران کی رہائی پراستقبالیہ مظاہروں میں بدل سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ پوری قوم مزاحمت کی پشت پر کھڑی ہے۔ ہم سب مزاحمت کے ساتھ ہیں اور قیدیوں کی رہائی کی ایک نئی اور کامیاب ڈیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ فلسطینی اسیران کی رہائی کے لیے دشمن کے ساتھ ڈیل جماعت کی قیادت کے سامنے مسلسل زیرغور رہا ہے۔ اس حساس معاملے کو بھی شیڈول سے خارج نہیں کیا گیا۔ تمام فلسطینی مزاحمتی اور قومی جماعتیں فلسطینی اسیران کی رہائی کے معاملے کو اپنی پہلی ترجیح میں شامل رکھتی ہیں۔ فلسطینی مزاحمت میں اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے ایک باوقار معاہدے کی پوری پوری صلاحیت موجود ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ میرا پیغام صرف اسیران کے لیے یکجہتی نہیں بلکہ ہم اسیران کی رہائی کے لیے کوششوں کو اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں۔ یہ تمام فلسطینی شہریوں کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ فلسطین کا ہر گھر، کنبہ اور خاندان فلسطینی اسیران کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ طور پر جڑا ہوا ہے۔