بزرگ فلسطینی رہ نما اور سنہ 1948ء کے علاقوں میں قائم اسلامی تحریک کے امیر الشیخ راید صلاح نے فلسطینی قوم پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی دشمن کی قید میں بھوک ہڑتال کرنے والے بھائیوں کی مدد و نصرت کو اپنا فرض سمجھ کر ادا کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ فیصلہ کن دور سے گذر رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے الشیخ راید صلاح نے کہا کہ ’ہم پورے زور سے یہ کہہ رہے ہیں کہ پوری قوم صہیونی زندانوں میں فلسطینی بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ ہے۔ فلسطینی اسیران قوم کے ضمیر کی آواز پر آزادی اور عزت کے لیے خالی پیٹ جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح فلسطینی اسیران قوم کے لیے اپنی قیمتی زندگیاں صہیونی دشمن کی قید میں گذار رہے ہیں، اسی طرح فلسطینی قوم کے تمام طبقات کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ فلسطینی اسیران کی حمایت اور نصرت کے لیے جہاں تک جاسکتے ہیں جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم دن رات فلسطینی اسیران کے ساتھ ہیں۔ ان کی بھوک ہڑتال پوری قوم کی بھوک ہڑتال ہے۔
الشیخ راید صلاح کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم کی حیثیت سے فلسطینی اسیران کی پشت پر کھڑا ہونا ہوگا۔ فلسطینی قوم زمان ومکان کی قید سے آزاد ہو کر اسیر بھائیوں کی نصرت کرے۔ اگر کوئی اقصائے چین میں بھی فلسطینی موجود ہے تو اس کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اسیربھائیوں کی حمایت کرے۔
فلسطینی رہ نما کا کہنا تھا کہ فلسطینی اسیران کی نصرت قومی اصولوں کی نصرت، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی نصرت کے مترادف ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ راید صلاح نے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی اسیران کے مطالبات مکمل طور پرجائز اور مبنی برحق ہیں اور بھوک ہڑتال کی تحریک میں فتح اسیران کی ہوگی اوردشمن کو قیدیوں کے مطالبات کو تسلیم کرنا ہوگا۔
الشیخ راید صلاح نے کہا کہ اسرائیلی ریاستی طاقت کے ذریعے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پراپنی اجارہ داری قائم کرنا چاہتا ہے۔ فلسطینی شہریوں کی گرفتاریاں، مسجد اقصیٰ میں داخلے پرپابندی، نمازیوں کو بے دخل کرنا اور یہودی آباد کاروں کوقبلہ اول میں داخل ہونے کے لیے سہولیات اور سیکیورٹی فراہم کرنا قبلہ اول پراجارہ داری کی صہیونی پالیسی کا واضح ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اپنی تاریخ کے انتہائی خطرناک دور سے گذر رہی ہے۔ قبلہ اول کو جتنے خطرات اب لاٗحق ہیں حضرت آدم علیہ السلام کے بعد آج تک ایسے خطرناک حالات درپیش نہیں آئے۔