فلسطینی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہےکہ ’فلسطین نیشن فنڈ‘ نے تنظیم آزادی فلسطین [پی ایل او] میں شامل تمام تنظیموں کو ملنے والی مالی مراعات ختم کردی ہیں۔
خبر رساں ادارے’معا‘ نے رام اللہ اتھارٹی کےایک ذمہ دار ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کے مطالبے کی روشنی میں ’پی ایل او‘ میں ’دہشت گرد‘ تنظیموں کو ملنے والی مالی مراعات بند کردی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب اسرائیل نےحال ہی میں فلسطینی شہداء ، اسیران کے اہل خانہ اور جنگ میں زخمی ہونے والے افراد کو دی جانے والی مالی امداد کو ’دہشت گردی‘ کی مالی معاونت قرار دے کر اس پرپابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے تو فلسطینی ’قومی فنڈ‘ ہی کو ممنوعہ ادارہ قرار دیتے ہوئے اسے اسرائیل کی طرف سے رقومی کی فراہمی روکنے کا اعلان کیا تھا۔
لائبرمین کا کہنا تھا کہ ’فلسطین نیشنل فنڈ‘ ان لوگوں کی مدد کررہا ہے جو اسرائیل کے خلاف برسرجنگ ہیں۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیموں اور اسرائیل مخالف خاندانوں کو مالی امداد کی فراہمی دہشت گردی کی مالی مدد کے مترادف ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے فلسطینی اتھارٹی کو خبردار کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے مخالفین اور امن میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔ بہ قول ان کے فلسطینی اتھارٹی کو ملنے والی مالی امداد ’تخریب کاروں‘ تک پہنچ رہی ہے جسے وہ اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کے لیے استعما کرتے ہیں۔
فلسطینی تجزیہ نگار طارق حمد کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کا یہ دعویٰ کہ اس کے پاس وسائل کی کمی ہے اور وہ اس کمی کے پیش نظر شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کی امداد بند کررہے ہیں بلا جواز ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی اتھارٹی کی امداد بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔
ایک بیان میں طارق حمود کا کہنا تھا کہ فلسطینی تنظٰیموں کی مالی امداد روکنے کا فیصلہ امریکا اور اسرائیل کے دباؤ کا نتیجہ ہے۔