فلسطین کے سرکردہ سیاسی رہ نماؤں نے صدر محمود عباس پر غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف سازش کا الزام عاید کرتے ہوئے ان کی غزہ بارے پالیسیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی سیاسی رہ نماؤں کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس کی طرف سے غزہ کی پٹی کےعوام پر معاشی پابندیاں مسلط کرنا دوملین لوگوں کے خلاف انتقامی پالیسی سازش ہے جس کا مقصد غزہ کے عوام کے گرد گھرا تنگ کرنا ہے۔
فلسطینی تحریک احرار کے سیکرٹری جنرل خالد ابو ہلال نے کہا کہ صدر محمود عباس کی جانب سے غزہ کے عوام کو اپنے سامنے جھکنے پرمجبور کرنا بدترین سازش ہے۔ صدر محمود عباس غزہ کی پٹی کے عوام پر دباؤ ڈال کر قوم کی کسی قسم کی خدمت نہیں کررہے ہیں۔ وہ امریکا اور عالمی سازش کا حصہ بن کر غزہ کے عوام کے خلاف انتقامی پالیسیوں پرعمل ہیرا ہیں۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی اتھارٹی کے خلاف نکالے گئے ایک جلوس سے خطاب کرتے ہوئے ابوہلال نے کہا کہ صدر محمود عباس نے غزہ کے عوام کے بجلی کے بلات میں اضافہ اور تنخواہوں میں کمی کرکے غزہ کے عوام پر معاشی بم گرایا ہے۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئےعوامی مزاحمتی کمیٹی کے سربراہ محمد ابو طیر نے کہا کہ غزہ کی پٹی ایک دن بھی فلسطینی اتھارٹی پر بوجھ نہیں رہی مگر فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کے عوام کو ہمیشہ نظرانداز کیا۔
انہوں نے استفسار کیا کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر تین بار جنگیں مسلط کیں مگر صہیونی ریاست نے غزہ کے عوام کو کیا دیا۔ ان کی تمام تر کوششیں فلسطینی عوام کے خلاف سازشوں سے شروع ہوتی اور سازشوں پر ختم ہوتی ہیں۔