سابق فلسطینی وزیر اور اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما وصفی قبہا نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی’ھداریم‘ جیل میں قید مریض اسیران کےسوا باقی تمام جماعتوں کے اسیران نے اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دو روز قبل ’ھداریم‘ جیل سے ایک سال قید کے بعد رہا ہونے والے وصفی قبہا نے کہا کہ اس جیل کے اسیران اور جیل انتظامیہ کے درمیان مذاکرات بند گلی میں پہنچنے کے بعد اسیران کو مجبورا بھوک ہڑتال کرنا پڑی ہے۔
اپنے ایک بیان میں وصفی قبہا نے کہا کہ ’ھداریم‘ جیل اور اسرائیلی انتظامیہ کے درمیان 13 اپریل کے بعد کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
خیال رہے کہ سابق فلسطینی وزیر برائے اموراسیران انجینیر وصفی قبہا کو اسرائیلی فوج نے دو روز قبل جیل سے رہا کردیا تھا۔ ہ مسلسل ایک سال تک انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل رہے۔
قبل ازیں انہیں 15 جون 2014ء کو الخلیل میں تین یہودی آباد کاروں کے اغواء کے واقعے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
انجینیر وصفی قبہا مجموعی طور پر 13 سال اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں اورانہیں 9 بار حراست میں لیا گیا ہے۔
حال ہی میں اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’فیس بک‘ پرپوسٹ ایک بیان میں قبہا نے کہا کہ ھداریم جیل میں تمام فلسطینی تنظیموں کے اسیر کارکنوں نے اجتماعی بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی لیڈر مروان البرغوثی اسی جیل میں قید ہیں اور ان کی اپیل پرتمام اسیران اجتماعی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مروان البرغوثی کے علاوہ ھداریم میں حماس کے شادی ابو عمر، اسلامی جہاد کے مہند الشیخ، جمہوری محاذ برائے آزادی فلسطین کے رفیق وجدی جودہ بھی پابند سلاسل ہیں۔ یہ اپنی اپنی جماعتوں کے اسیر کارکنان کی نمائندگی کررہے ہیں۔