فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ٹریڈ یونین کے زیراہتمام گذشتہ روز اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمشن کے دفتر باہر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔ مظاہرین نے اقوام متحدہ اور عالمی ادارے کے اہلکاروں کی توجہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ معاشی پابندیوں کی جانب مبذول کرائی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بدھ کے روز غزہ کی پٹی میں انسانی حقوق کے ہائی کمشن کے دفتر کے باہر جمع ہونے والے شہریوں نے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل دونوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے غزہ کی پٹی کی اندرونی اور بیرونی راہ داریوں کی بندش، خوراک اور دیگر ضروری سامان کی غزہ کو ترسیل میں رکاوٹوں، فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کے عوام پر معاشی بحران مسلط کرنے کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے غزہ کی پٹی میں بجلی کے حالیہ بحران کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پرعاید کرتے ہوئے کہا کہ رام اللہ حکومت غزہ کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے انتقامی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے غزہ لیبر یونین کی ترجمان منیٰ سکیک نے کہا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے عوام کو درپیش مشکلات کے حل میں مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے دو ملین لوگ خوراک، ادویہ، علاج، بجلی پانی اور دیگر بنیادی ضروریات سے محروم کیے جا رہے ہیں۔ اسپتالوں میں مریض تڑپ رہے ہیں مگرعالمی برادری کی طرف سے غزہ پرعاید پابندیوں کے خاتمے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔