اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے رکن اور جماعت کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ صدر محمود عباس کی پالیسی قوم کو جوڑنے کے بجائے انتشار پیدا کرنے کا موجب بن رہی ہے۔ صدر محمود عباس نے غزہ کے تمام طبقات کو اپنی انتقامی سیاست کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
مرکزطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر الحیہ نے کہا کہ غزہ کی انتظامی کمیٹی تحلیل نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس کے اقدامات ہمارے لیے حیران کن ہیں۔ انہوں نے اہالیان غزہ پر اس طرح پابندیاں عاید کرنا شروع کی ہیں گویا ان کے پاؤں سے غزہ کے عوام سیاسی بساط کھینچ رہے ہیں۔
حماس رہ نما نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو باغی علاقہ قرار دے کر اسے جلا کر بھسم کرنے کی باتیں فلسطینی دشمنی کا شاخسانہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس کی جانب سے تین ماہ قبل قطر کی میزبانی میں ہونے والی ملاقاتوں میں قومی مفاہمت کاجو فارمولہ پیش کیا تھا اسے محمود عباس نے دیوار پر دے مارا ہے۔
ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا کہ ان کی جماعت صرف تین ماہ میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے لیے تیاری کرسکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس فلسطینیوں کے لیے کسی دوسرے ملک میں متبادل وطن کی کسی بھی تجویز کو قبول نہیں کرے گی۔
تحریک فتح کے وفد سے ملاقات کے بارے پوچھے گئے سوال کے جواب میں الحیہ نے کہا کہ وہ فتح کے وفد کے غزہ دورے کا خیرمقدم کریں گے۔ تاہم فتح کے وفد سے ملاقات صرف تین شرائط کے تحت ہوگی۔ تحریک فتح یہ یقین دہانی کرائے کہ غزہ کی پٹی کے لیے فراہم کردہ ایندھن پر ٹیکس ختم کیاجائے گا۔ غزہ کے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی واپس لی جائے گی اور شہداء ، اسیران کے اہل خانہ اور زخمیوں کو ملنےوالے مالی وظائف بحال کیے جائیں گے۔