اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطین کی حکمراں جماعت تحریک فتح پر زور دیا ہے کہ وہ صدر محمود عباس کو غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے باز رکھیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ تحریک فتح کی سینٹرل کونسل کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ صہیونی ریاست کے ساتھ ہے یا غزہ کے عوام کے ساتھ ہے۔ غزہ کی پٹی کے محاصرے میں اسرائیل کا ساتھ دینا فلسطینی قوم کے ساتھ بد دیانتی کا مظاہرہ کرنے کے مترادف ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک فتح کی مرکزی کمیٹی فیصلہ کرے کہ وہ محصورین غزہ کے ساتھ ہے یا اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس کے طرز عمل اور پالیسیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسرائیل کے ایجنٹ بن چکے ہیں۔ انہوں نے صہیونی ریاست کے ساتھ مل کر غزہ کی پٹی پر چوتھی جنگ مسلط کرنے کی سازشیں شروع کی ہیں۔ صدر محمود عباس غزہ کے محاصرے کو مزید سخت کرنے کے لیے اسرائیلی دشمن کے معاون بن چکے ہیں، جس کے نتیجے میں غزہ کے عوام میں فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح کے خلاف سخت غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔
قبل ازیں ایک دوسرے بیان میں فوزی برھوم نے کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کی نیابت میں غزہ کی پٹی پر چوتھی جنگ مسلط کررہی ہے۔ یہ جنگ بموں اور گولہ بارود کی نہیں بلکہ غزہ کے محصورین پر معاشی بحران مسلط کرنے کی جنگ ہے۔ فلسطینی اتھارٹی اپنے اس مذموم اقدام میں کامیاب نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ محمود عباس غزہ کے عوام کو جمہوریت کے انتخاب پر اجتماعی سزا دینے کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ غزہ کے عوام کی بجلی، پانی، دوا، علاج اور ملازمین کی تنخواہوں کی دوملین افرادکو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔