اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’معاریو‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے سیکٹر ’سی‘ کے 200 سے زاید فلسطینی دیہات کے باشندوں کو پانی کی شدید قلت کاسامنا ہے۔
عبرانی اخبار میں ’ران اڈلیسٹ‘ نامی مضمون نگار نے پانی کے وسائل پر صہیونی ریاست کے قبضےکے چونکا دینے والے اعدادو شمار بیان کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غرب اردن کے سیکٹر ’سی‘ میں بسنے والے فلسطینی شہریوں کی بھاری اکثریت پانی سے محروم ہے۔ غرب اردن کے اس سیکٹر اور کئی دوسرے علاقوں کے 86 فی صد پانی کے وسائل پراسرائیلی حکومت، فوج اور یہودی آباد کار قابض ہیں جب کہ فلسطینی آبادی صرف بیس فی صد پانی پر گذر اوقات کرنے پر مجبور ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ایک فلسطینی تجزیہ نگار مازن عواد نے مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے بتایاتھا کہ فلسطین کے 85 فی صد آبی وسائل پرصہیونی ریاست اور یہودی آباد کار قابض ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کے احتجاج اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے واویلے کے باوجود فلسطینیوں کو ان کا آبی حق نہیں مل رہا ہے۔ حتیٰ کہ فلسطینی علاقوں میں سیورج لائنیں اور زرعی مقاصد کے لیے بھی فلسطینی پانی استعمال نہیں کر سکتے۔
اسرائیلی تجزیہ نگار کے مطابق سنہ 1993ء میں ’پی ایل او‘ اور اسرائیل کے درمیان طے پائے سمجھوتے کے تحت فلسطینیوں کو آبی وسائل کا پورا پورا حق دیا گیا تھا۔ مگر اس معاہدے کے تحت بھی اسرائیل نے پہاڑی علاقوں سے آنے والے پانی کے ذرائع کے 80 فی صد پراپنا حق تسلیم کرالیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل اس وقت پہاڑی علاقوں کے پانی کے 86 فی صد وسائل کو استعمال کررہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی انتظامیہ فلسطینی کے بیشتر آبی وسائل پر قابض ہے۔ بحیرہ طبریا، بحر مردار اور دریائے اردن کے پانی کے وسائل کے علاوہ فلسطینیوں کو سالانہ 7کروڑ 50 لاکھ مکعب میٹر پانی حاصل کرنے کا حق ہے۔ مگر عملا فلسطینی شہری 14 فی صد پانی کے وسائل کا استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی یومیہ 287 لیٹر پانی استعمال کرتے ہیں جب کہ بعض فلسطینوں کو پانی کی اس حد تک قلت کا سامنا ہے کہ وہ فی کس ماہانہ 20 لیٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔