اسرائیلی حکام کی جانب سے بزرگ فلسطینی سیاست دان اور فلسطینی پارلیمنٹ کے رکن الشیخ حسن یوسف کی انتظامی قید میں مسلسل پانچویں بار تین ماہ کی توسیع کی گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق زیرحراست فلسطینی سیاست دان اور حماس کے رہ نما 62 سالہ دان الشیخ حسن یوسف کی انتظامی حراست میں مزید تین ماہ کی تجدید کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ الشیخ حسن یوسف کو اسرائیلی فوج نے اکتوبر 2015ء کو حراست میں لیا تھا۔ وہ اب تک 18 ماہ انتظامی قید کے طورپر صہیونی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔
الشیخ حسن یوسف اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے اہم رہ نما ہیں اور وہ ماضی میں بھی کئی سال تک اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں۔
درایں اثناء صہیونی عدالت نے فلسطینی پارلیمنٹ کے ایک اور رکن ابراہیم دحبور کو دی گئی انتظامی حراست کی سزا کی توثیق کردی ہے۔
غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے تعلق رکھنے والے ابراہیم دحبور کو صہیونی عدالت سے 6 ماہ انتظامی حراست کے تحت جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
قابض صہیونی انتظامیہ نے حماس کے پارلیمانی بلاک ’اصلاح وتبدیلی‘ کی خاتون رکن سمیرہ الحلایقہ کو بھی رہا کرنے سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی پارلیمنٹ کے منتخب ارکان کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔ گذشتہ ماہ [مارچ] کے دوران صہیونی فوج نے فلسطینی پارلیمنٹ کے تین ارکان کو حراست میں لے لیا تھا جس کے بعد زیرحراست ارکان پارلیمان کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔