امریکی وزارت خارجہ نے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کےعسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ایک سینیر کمانڈر احمد الغندور کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ دوسری جانب حماس نے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا خود دہشت گردوں کا سب سے بڑا پشتیبان ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق گذشتہ روز امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ القسام بریگیڈ کے شمالی غزہ میں تنظیم کے انچارج احمد الغندور المعروف ابو انس کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ القسام کمانڈر الغندور کو ایگزیکٹو آرڈر کی شق 1بی کے تحت دہشت گرد قرار دینے کے بعد اسے عالمی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ الغندور امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ اور امریکی شہریوں کے جان ومال کے لیے بھی انتہائی نقصادن دہ ہوسکتا ہے۔
اس فیصلے کے بعد امریکا میں موجود کوئی شخص الغندور کے ساتھ کسی قسم کے لین دین یا تعاون کا مجاز نہیں ہوگا۔ الغدور کے ساتھ تعاون کرنےوالے شخص کو دہشت گردی کا سہولت کار قرار دے کر اس کے خالف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
حماس کا رد عمل
دوسری جانب حماس نے اپنے رد عمل میں امریکی وزارت خارجہ کے فیصلے کو اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ جب امریکا نے القسام کے کسی رہ نما کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ امریکا کی صہیونیت نوازی کی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ امریکا نے ماضی میں بھی حماس کے کئی اہم رہ نماؤں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فیصلے سے فلسطینی مجاھدین کے حوصلے پست ہوں گے اور نہ ہی حماس خوف زدہ ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس کسی دوسرے ملک کے لیے سیکیورٹی ریسک نہیں۔ ہماری جنگ صرف قابض صہیونی دشمن کے خلاف ہے۔ امریکا کی جانب سے حماس کو امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینے کا دعویٰ جھوٹ اور مبالغہ آرائی پر مبنی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ امریکا کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ آزادی کی جدو جہد کرنے والے فلسطینی مجاھدین کو دہشت گرد قرار دے۔ دہشت گرد تو ان صہیونیوں کو قرار دیا جانا چاہیے جن پر فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کےالزامات ثابت بھی ہوچکے ہیں۔