امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما کو احمد الغندور کو دہشت گرد قرار دینے پر فلسطین میں عوامی اور سیاسی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما کو بلیک لسٹ کیے جانے اور اسے دہشت گرد قرار دینے پرامریکا کے خلاف غزہ کی پٹی اور مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی اپیل پر نکالی گئی ایک احتجاجی ریلی میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ مظاہرین حماس کمانڈر احمد الغندور کی تصاویر، بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر امریکا اور اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے حماس کمانڈر کو دہشت گرد قراردینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے دہشت گردی کی حوصلہ افزائی اور فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے صہیونی ریاست کو کلین چٹ جاری کرنے کے مترادف قرار دیا۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا یا کسی دوسرے ملک کی طرف سے حماس کےقایدین کو دہشت گرد قرار دینا فلسطینیوں کی آئینی تحریک آزادی کو متنازع بنانے اور فلسطینی تحریک مزاحمت پر کاری ضرب لگانے کی سازش ہے۔ حماس اور فلسطینی قوم امریکی فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کرتے ہیں اور اسے صہیونی ریاست کی پشت پناہی کے مترادف قرار دیتے ہیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ امریکی وزارت خارجہ نے گذشتہ برس ستمبر حماس رہ نما فتحی حماد کو بھی دہشت گرد قرار دیا تھا۔ امریکی حکومت کے یہ تمام اقدامات فلسطین دشمن کے مترادف ہیں۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حماس رہ نما اور رکن پارلیمنٹ مشیر المصری نے کہا کہ ان کی جماعت امریکی فیـصلے سے ہرگز خوف زدہ نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مرتکب اسرائیل ہے مگر امریکا ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صہیونی ریاست کے جرائم کی پردہ پوشی کررہا ہے۔
دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے مترادف
دوسری جانب حماس نے اپنے رد عمل میں امریکی وزارت خارجہ کے فیصلے کو اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ جب امریکا نے القسام کے کسی رہ نما کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔ امریکا کی صہیونیت نوازی کی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ امریکا نے ماضی میں بھی حماس کے کئی اہم رہ نماؤں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی فیصلے سے فلسطینی مجاھدین کے حوصلے پست ہوں گے اور نہ ہی حماس خوف زدہ ہوگی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حماس کسی دوسرے ملک کے لیے سیکیورٹی ریسک نہیں۔ ہماری جنگ صرف قابض صہیونی دشمن کے خلاف ہے۔ امریکا کی جانب سے حماس کو امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینے کا دعویٰ جھوٹ اور مبالغہ آرائی پر مبنی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ امریکا کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ آزادی کی جدو جہد کرنے والے فلسطینی مجاھدین کو دہشت گرد قرار دے۔ دہشت گرد تو ان صہیونیوں کو قرار دیا جانا چاہیے جن پر فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کےالزامات ثابت بھی ہو چکے ہیں۔