قابض صہیونی ریاست نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے فلسطینی شہریوں کے مکانات مسمار کرنے کے نئے ظالمانہ فیصلے کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی حکام نے غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ اور شمالی قصبے البیرہ میں موجود فلسطینی اسیران کے اہل خانہ کو اپنے گھر خالی کرنے کے نوٹس جاری کیے ہیں۔ ان نام نہاد نوٹسز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نےیہ مکانات اسرائیلی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر تعمیر کیے ہیں۔
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے مقامی رہ نما باجس نخلہ کی اہلیہ نے بتایا کہ بدھ کو اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے رام اللہ میں الجلزون کیمپ میں موجود ان کے مکان کا محاصرہ کیا۔ انہیں ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنا تین منزلہ مکان فوری طور پرخالی کریں۔ 600 مربع میٹر پرموجود حماس رہ نما کے اس مکان کو اسرائیلی فوج نے بغیر اجازت کے بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے فلسطینی رہ نما کی اہلیہ نے بتایا کہ انہیں ایساہی ایک نوٹس تین سال قبل بھی موصول ہوا تھا جس اہل خانہ اور انسانی حقوق کے اداروں نے مل کر اس نوٹس کو اسرائیلی عدالت میں چیلنج کردیا تھا۔ اسرائیلی عدالت کی طرف سے ابھی تک اس درخواست پر فیصلہ نہیں آیا ہے۔
فلسطینی خاتون نے بتایا کہ ان کے شوہر کو ’ایشل‘ جیل میں قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے۔ وہ ایک سال سے زاید عرصے سے انتظامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل ہیں اور مجموعی طور پر 17 سال صہیونی زندانوں میں قید رہ چکے ہیں۔
ادھر مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے اسیران عباس قرعان اور رامی اشتیوی کے البیرہ میں موجود مکانات مسمار کرنے کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
عباس قرعان کے ایک عزیز نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے انہیں ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں ان کے مکان کو مسمارکرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ قابض انتظامیہ کی طرف سے غرب اردن سے تعلق رکھنے والے فلسطینی اسیران کے اہل خانہ کو دھمکیاں مل رہی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ان کے مکانات کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے جنہیں کسی بھی وقت مسمار کیا جاسکتا ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے اسیران کے اہل خانہ کوملنے والے نوٹس اور انتظامیہ کی دھمکیوں پرشہریوں میں خوف اورتشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔