فلسطین کے مفتی اعظم اور ممتاز عالم دین الشیخ محمد حسین نے عرب لیگ پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق کل جمعہ کو مسجد اقصیٰ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چند ایام کے بعد عرب لیگ کے اردن کی میزبانی میں ہونے والے عرب سربراہ کانفرنس کو اہمیت کی حامل قرار دیا اور عرب سربراہ قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس کے تحفظ اور قبلہ اول کے دفاع کے لیے ٹھوس حکمت عملی اپنائے۔
صہیونی پارلیمنٹ کی جانب سے فلسطینی اراضی غصب کرنے کو اسرائیل کا قانونی حق قرار دینے سے متعلق قانون کی منظوری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی ریاست ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت قانون اور پارلیمنٹ کا سہارا لے کر فلسطینی اراضی اور املاک پرقبضہ کرتے ہوئے فلسطینی قوم کو زبردستی ھجرت پرمجبورکرنا چاہتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست بیت المقدس کو یہودیانے اور مسلمانوں کو ان کے تیسرے مقدس ترین مقام’ مسجد اقصیٰ‘ سے محروم کرنے کی سازشیں کررہا ہے۔
قبلہ اول کے امام وخطیب اور مفتی اعظم فلسطین نے کہا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی طرف سے فلسطینی املاک اور اراضی یہودیوں کے لیے مباح قرار دینے کا قانون صہیونی ریاست کی نسل پرستی کی بدترین مثال ہے۔ صہیونی پارلیمنٹ کی طرف سے یہ قانون ایک ایسے وقت میں منطور کیا گیا ہے جب دوسری جانب قابض حکومت اور تمام ریاستی میشنری فلسطین میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی میں دن رات سرگرم عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اراضی غصب کرنے کو جائز قرار دینے کا قانون بین الاقوامی قراردادوں اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ کے اس فیصلے سے ثابت ہوگیا ہے کہ فلسطینی قوم کا دشمن امن نہیں چاہتا بلکہ ارض فلسطین پرغاصبانہ قبضے کو وسعت دینے سے روکنے کے عالمی مطالبات کو بھی مسلسل نظر انداز کررہا ہے۔
مفتی اعظم فلسطین نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین میں اپنے مظالم اور یہودی توسیع پسندی کی تمام حدیں پار کردی ہیں، صہیونی ریاست کی مجرمانہ ہٹ دھرمی بین الاقوامی برادری اور عالمی قراردادوں کے لیے بھی ایک کھلا چیلنج ہے۔
انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی مظالم، فلسطینیوں کی املاک کی لوٹ پر عالمی برادری کی خاموشی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اسرائیل فلسطینی قوم سے ان کا وطن چھیننے کی سازشیں کررہا ہے اور دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
الشیخ محمد حسین نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس صرف فلسطینیوں کی نہیں پوری مسلم امہ کا قبلہ اول ہے اور اس کے دفاع اور حفاظت کی ذمہ داری بھی تمام مسلمان ممالک پر عاید ہوتی ہے۔
قبلہ اول کی مسلسل بے حرمتی اور بیت المقدس میں یہودی توسیع پسندی پر عالمی اسلام کی مجرمانہ غفلت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فلسطینی مفتی اعظم نے کہا کہ مسلمان ممالک نے قبلہ اول کے دفاع اور القدس کے لیے اپنی ذمہ داریاں کما حقہ ادا نہیں کی ہیں۔ مسلمان اور عرب ممالک اپنے فرائض انجام دیتے تو صہیونی آج قبلہ اول پر قابض نہ ہوتے۔