اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ نے اپنے دیرینہ کارکن اور مجاھد کمانڈر مازن فقہاء کی قاتلانہ حملے میں شہادت کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی دشمن کو شہید کے خون کاحساب دینا ہوگا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق القسام بریگیڈ کی طرف سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مازن فقہا کا قتل سنگین جرم ہے جس کی منصوبہ بندی صہیونی ریاست نے کی اور عمل درآمد دشمن کے ایجنٹوں نے کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور اس کے ایجنٹوں کو فقہا کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب دینا ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مازن فقہا نے اپنے خون سے تحریک آزادی کی آبیاری کرتے ہوئے جنت ابدی کے مکین ہوگئے مگر جاتے جاتے یہ ثابت کیا ہے کہ قابض صہیونی دشمن فلسطینی مجاھدین کے درپے ہے۔ ہم دشمن کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ شہید فقہا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ شہید کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ جمعہ کی شام جنوبی غزہ میں تل الھویٰ کے مقام پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سابق اسیر اور القسام کے فیلڈ کمانڈر مازن فقہا کو شہید کردیا۔
غزہ میں فلسطینی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے سابق اسیر مازن فقہا کا جسد خاکی اسپتال منتقل کیا ہے۔ انہیں غزہ میں ان کے گھر کے قریب گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔ شہید فلسطینی کے سرمیں چار گولیاں ماری گئیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے بتایا کہ پولیس نے شہید کمانڈر کا جسد خاکی قبضے میں لے کر قتل کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ادھرحماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں القسام بریگیڈ کے کماندر کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے دشمن کی مجرمانہ سازش اور بدترین دہشت گردی قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی آفیشل ویب سائیٹ پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے شہید کمانڈر مازن فقہا فلسطینی قوم کے ہیرو ہیں۔ انہوں نے الشیخ سلاح شحادہ کی شہادت کے رد عمل میں صفد شہرمیں ایک بہادرانہ کارروائی نو صہیونیوں کو قتل کردیا تھا۔
صہیونیوں کے قتل کے الزام میں اسرائیلی فوج نے مازن فقہاء کو حراست میں لے کر اس کے خلاف مقدمہ چلایا ارو اسے 9 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ مازن فقہا کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے ہے۔ سنہ 2011ء میں حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تحت مازن فقہا کو رہا اس شرط پر رہا کیا گیا تھا کہ وہ مغربی کنارے کے بجائے غزہ میں رہیں گے۔