چند روز قبل اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی بلاگر کو سپرد خاک کردیا گیا۔ شہید کی نماز جنازہ میں فلسطینیوں کے جم غفیر نے ثابت کیا ہے کہ غاصہیونی ریاست کی دہشت گردی کے خلاف پوری فلسطینی قوم ایک صف میں کھڑی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہید باسل الاعرج کو گذشتہ روز بیت لحم میں سپرد خاک کردیا گیا۔ قبل ازیں اسرائیلی فوج نے شہید کا جسد خاکی اس کے لواحقین کے حوالے کیا۔ بیت لحم میں بیت جالا اسپتال سے شہید کا جسد خاکی ایک عظیم الشان جلوس کی شکل میں اس کے آبائی قصبے الوجہ لایا گیا۔ نماز جنازہ میں فلسطینیوں کا جم غفیر امڈ آیا تھا۔ ہرطرف انسانوں کا سمندر تھا۔ خواتین، بوڑھے اور بچے سب شہید کا آخری دیدار کرنے اور شہید کو الوداع کرنے لیے الوجہ میں جمع ہوگئے تھے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار نے شہید کے سفر آخر کی چند تصویری جھلکیاں دکھائی ہیں۔ شہید کی نماز جنازہ میں عوام کے سمندر نے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ایک صف میں کھڑی ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے چھ مارچ بہ روز سوموار کو31 سالہ فلسطینی سماجی کارکن باسل الاعرج کو اس کے گھر میں گھس کرگولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
قدس پریس کے مطابق سوموار کو علی الصباح اسرائیلی فوج کی کمانڈو یونٹ کے کمانڈوز نے وسطی رام اللہ میں ایک مکان پر چھاپہ مارا۔ اس موقع پر فائرنگ کی آواز بھی سنی گئی۔ کچھ دیر بعد اسرائیلی فوج وہاں سے باہر نکل گئی۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مکان کے اندر جگہ جگہ خون بکھرا پڑا تھا اور دیواروں پر بھی گولیوں اور خون کے نشانات موجود تھے۔
شہید فلسطینی نوجوان کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ اس کا جسد خاکی قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے بھی اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں ایک نوجوان کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔
شہید کی نماز جنازہ میں شریک ہزاروں فلسطینیوں نے صہیونی ریاست کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور شہید کے خون کا حساب لینے کے عزم کا اظہار کیا۔