چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی اتھارٹی کے لیے امریکی تعاون 9 کڑی شرائط سے مشروط

جمعہ 17-مارچ-2017

امریکا کے مندوب خصوصی جسین گرین بلاٹ نے گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کی تفصیلات سامنے آ رہیں۔ انٹیلی جنس نوعیت کی خبریں شایع کرنے والی ویب سائیٹ’دیپکا‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گرین بلاٹ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے ملاقات کے دوران ان کے ساتھ نو شرائط پیش کی ہیں اور کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو امریکی تعاون چاہیے تو وہ ان نو کڑی شرائط پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ ان شرائط میں صدرمحمود عباس سے کہا گیا ہے کہ امریکا کی موجودہ حکومت ماضی کی طرح کسی دھوکے کا شکار نہیں ہوگی اور نہ دوغلی پالیسی کو قبول کرے گی۔ فلسطینی اتھارٹی ہر بہرصورت ان تمام شرائط پر سخت سے عمل کرنا ہوگا جو امریکی حکومت کی طرف سے پیش کی جا رہی ہیں۔

نیوز ویب پورٹل کے مطابق صدر عباس کے سامنے پیش کی گئی شرائط درج ذیل ہیں۔

*** فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات فوری طور پر بحال کرے۔

*** فلسطینی اتھارٹی صرف امریکیوں پر انحصار نہ کرے بلکہ مذاکراتی عمل میں اردن، مصر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کوبھی شامل کرے۔

*** ماضی میں ہونے والے فلسطین، اسرائیل مذاکرات میں جاری کردہ فیصلوں پر فلسطینی انتظامیہ کسی قسم کا اعتراض نہ کرے۔ بالخصوص یہودی آباد کاری کی مخالفت ترک کرے۔ اسرائیل پر مکمل طور پر یہودی آباد کاری پر پابندی نہیں لگائی جائے گی تاہم اسرائیل نئی یہودی بستیاں تعمیر کرنے سے گریز کرے۔

*** نئی امریکی انتظامیہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے محض بیان بازی کو قبول نہیں کرے گی بلکہ وہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف عملی کارروائی کا انتظار کرے گی۔ امریکا فلسطینی اتھارٹی پر واضح کررہا ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف سرگرم تمام فلسطینی گروپوں کے خلاف بلا امتیاز اور سخت ترین کارروائی کرے۔ جس طرح امریکی خواہش ہے فلسطینی تعلیمی نظام میں تبدیلیاں کی جائیں، فلسطینی شاہراؤں کے نام شہداء کے ناموں سے منسوب کرنے کے بجائے ان کے نام تبدیل کیے جائیں اور فلسطینی ذرائع ابلاغ میں اسرائیل کے خلاف پروپیگنڈہ بند کیا جائے۔

***  فلسطینی سیکیورٹی فورسز مزاحمتی قوتوں کے خلاف اپنی پالیسی تبدیل کریں۔ امریکی انتظامیہ مشتبہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو صرف حراست میں نہ لے بلکہ فلسطینی اتھارٹی باقاعدہ طور پر ایک نئی پالیسی کے تحت ہر مزاحمت کرنے والے، اس کے سہولت کاروں، اسلحہ فراہم کرنے والوں اور مزاحمتی کارروائیوں میں کسی بھی قسم کی معاونت کرنے والوں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں۔

*** فلسطینی اتھارٹی اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے اہل خانہ اور شہداء کے لواحقیقن کو وظائف دینا بند کرے۔

*** فلسطینی اتھارٹی اپنے زیرانتظام سیکیورٹی اداروں میں جامع اصلاح کرے۔

*** غزہ کی پٹی کو مالی مراعات کی فراہمی روک دے کیونکہ غزہ کو ملنے والی امداد اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے ہاتھ لگ رہی ہے۔ اس بات کا کوئی جواز نہیں کہ فلسطینی اتھارٹی اپنا 52 فی صد بجٹ غزہ پرخرچ کرے۔

*** اگر فلسطینی اتھارٹی مذکورہ شرائط پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد یقینی بناتی ہے تو امریکا اس کے بدلے میں رام اللہ اتھارٹی کے ساتھ تعاون اور دو  تنازع فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرے گا۔

مختصر لنک:

کاپی