صہیونی فوج اور جیل انتظامیہ نےانتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی صحافی محمد اسامہ القیق کو آئندہ 14 اپریل کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے رہائی کی یقین دہانی کے بعد محمد القیق نے 33 روز سے جاری بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسیر صحافی محمد القیق کی اہلیہ اور سرکردہ سماجی کارکن فیحا شلش نے الخلیل شہرمیں اپنے گھر کے باہر ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس کے شوہر نے اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے رہائی کی یقین دہانی کرائے جانے کےبعد بھوک ہڑتال معطل کردی ہے۔
فیحا شلش کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ القیق کو 14 اپریل 2017ء کو جیل سے رہا کردیا جائے گا۔
القیق کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ ایک ماہ تین دن مسلسل بھوک ہڑتال کے نتیجے میں ان کے شوہر کی صحت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں اور وہ غیرمعمولی کم زور کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ القیق نے صہیونی جیل میں اپنی استقامت شہید فلسطینی بلاگر باسل الاعرج کے نام کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی جبر کے سامنے اس کی استقامت کی فتح شہید باسل الاعرج کی روح کے لیے تحفہ ہے۔
خیال رہے کہ اسامہ القیق کو اسرائیلی فوج نے 15جنوری 2017ء کو رام اللہ کے شمال میں واقع بیت ایل چوکی سے حراست میں لیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اسرائیلی حکام نے القیق کوتین ماہ کی انتظامی حراست کی سزا سنائی تھی، جس کے خلاف بہ طور احتجاج القیق نے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی تھی۔ القیق کی ایک سال کے عرصے میں یہ دوسری بھوک ہڑتال تھی۔ ا سے قبل محمد القیق کی انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج 94 دن تک مسلسل بھوک ہڑتال کی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔