جمعه 15/نوامبر/2024

جنت نظیر سرزمین فلسطین یہودی کالونیوں نے جوہڑ بنا دی!

ہفتہ 11-مارچ-2017

سرزمین فلسطین صرف اسلامی اور انسانی تاریخ کا گہوارا ہی نہیں بلکہ یہ خطہ اپنی سرسبزی اور شادابی کی بدولت جنت کا ٹکڑا سمجھی جاتی تھی مگر غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں یہ خطہ جنت کچھ اس طرح تاخت وتاراج ہوا ہے کہ آج اس کی تمام کرشماتی خوبصورتی اور جادوئی شادابی کا نام و نشان تک باقی نہیں بچا ہے۔ حد نگاہ پھیلے سرسبز کھیت کھلیان یہودی کالونیوں میں دب چکے اور جو تھوڑا بہت علاقہ بچ پایا ہےان کالونیوں سے نکلنے والے گندے پانی کے باعث جوڑ اور گندگی کے تالابوں کا منظر پیش کررہا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں فلسطین کی سرسبزی وشادابی کو گہنا دینے والی یہودی کالونیوں کے منفی اثرات پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ کے مطابق موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی ارض فلسطین  کی قدرتی رونق اور خوبصورتی میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا مگر اب فلسطینی شہری اس سرسبزی اور شادابی کو ترس گئے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کی ٹیم نے غرب اردن کے بعض شہروں کا جائزہ لیا جہاں پر سبزے کی جگہ یہودی کالونیوں کی سیوریج لائنوں سے خارج ہونے والا فاضل مادہ، فیکٹریوں سے نکلنے والے گندے پانی اور یہودی کالونیوں سے چھوڑے جانے والے زہر آلود پانی کے باعث جوہڑ میں تبدیل ہوچکا ہے۔

سبزے کی چادر جوڑوں میں تبدیل

اردن اور غرب اردن کے درمیان وادی اردن کا علاقہ اپنی شادابی کے باعث غیر معمولی شہرت رکھتا ہے۔ وادی اردن کا بیشتر حصہ اسرائیلی حکومت نے غصب کر رکھا ہے جہاں یا تو یہودی کالونیاں قائم ہیں یا پھر فوجی کیمپوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ ان کیمپوں، کالونیوں اور وہاں پر بنائے گئے کارخانوں نے وادی کی خوبصورتی کو تو تباہ برباد کیا ہی ہے مگر  گندگی کے ڈھیروں، جوڑوں اور گندے پانی کے تالابوں نے انسانی، حیوانی اور نباتاتی زندگی کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔

وادی اردن کو کئی حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ مشرقی عقربا کا علاقہ جو اریحا شہر تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ پہاڑوں اور ہمہ نوع سبزیوں، پھلوں کے باغات اور جنگلات کی وجہ سے مشہور رہا ہے مگراب اس علاقے کی یہ خوبیاں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ غرب اردن میں گھٹن کی فضاء سے تنگ آئے فلسطینی دل ودماغ کو ترو تازہ کرنے کے لیے وادی اردن کا رخ کرتے اور اس علاقے کی قدرتی اور صاف فضاء میں وقت گذارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عموما غرب اردن کے اسکولوں کے طلباء کے ٹرپ اور دیگر شہری گروپوں کی شکل میں وادی اردن وارد ہوتے ہیں۔

عقربا قصبےکی ہریالی، پہاڑی چوٹیوں اور ان کے اطراف سے پھوٹتے پانی کے چشموں، آبشاروں اور سرسبزو شاداب مقامات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ مگر اب یہ علاقہ کیمیائی مواد کے ڈھیروں میں تبدیل ہوتا جا رہاہے۔ وادی اردن کی قدرتی خوبصورتی اور اس کا  قدرتی ماحول ماضی جیسا نہیں رہا ہے۔ ہوا میں پھولوں، سبزے اور سرسبز درختوں کی بھینی بھینی خوشبو کی جگہ کیمیائی مادوں کی بدبو پھیل چکی ہے۔

ماحولیاتی آلودگی سے وبائیں، پرندے بھی ھجرت کرچکے

ایک مقامی شہری حمزی العقرباوی کا کہنا ہے کہ موسم بہار کے آتے ہی وادی اردن میں لوگوں کی گہما گہمی میں غیرمعمولی حد تک اضافہ ہوجاتا۔ شہری سیرو سیاحت کی غرض سے یہاں قافلوں کی شکل میں آتے جس کے نتیجے میں یہاں کی مقامی آبادی کو معاشی طور پر بھی فایدہ پہنچتا اور دوسرے شہروں سے آئے فلسطینی بھی کھلے اور پرفضاء ماحول سے لطف اندوز ہوتے۔

مگر فلسطینیوں سے اب یہ نعمت بھی صہیونی دشمن نے چھین لی ہے۔ وادی اردن میں جگہ جگہ چشمیں پھوٹتے ہیں مگر اب ان کا پانی زہرآلود ہوچکا ہے۔ فضائی اور زمینی آلودگی کے نتیجے میں یہاں کی رونق سمجھے جانے والے چرند پرند یا وہاں سے ھجرت کرچکے ہیں یا آلودگی کے نتیجے میں اپنا وجود ہی کھوہ بھیٹے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ فضائی اور زمین آلودگی کے نتیجے میں مہلک وبائیں پھیل رہی ہیں۔ شہری اسرائیلی ریاست کے قائم کردہ کارخانوں سے نکلنے والے زہرسے ملا پانی پینے پر مجبور ہیں جو ان کی پیاس بجھانے کے بجائے ان کے لیے وبال جان بن رہا ہے۔

میٹھے چشمے زہرآلود

ایک دوسرے شہری عبداللہ القبلاوی نے بتایا کہ اس کا تعلق وادی اردن کے قبلان قصبے سے ہے۔ وادی کے تمام قصبوں سے پھوٹنے والے چشموں کا پانی خالص نہیں رہا ہے۔ یہ صرف مرکزی وادی اردن تک محدود نہیں بلکہ وادی قانان، وادی کفر دیک، سلفیت گورنری اور اریحا سب گندے پانی اور کیمیائی فاضل مادے کے نتیجے میں بدترین ماحولیاتی مسائل سے دوچار ہیں۔ ہرآنے والا دن مقامی فلسطینی آبادی اور ماحول کے لیے تباہی کا سامان لا رہا ہے۔

غاصب صہیونی ریاست نے فلسطینی قوم کا سکھ، چین، زمین اور املاک تو پہلے ہی غصب کرلیے تھے۔ ان قدرتی ماحول اور قدرتی فضاء کی نعمت سے بھی محروم کیا جا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی