لبنان کے ایک موقر اخبار میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی اس تجویز کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہےجس میں انہوں نے کہا تھا کہ لبنان میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کی سیکیورٹی لبنانی فوج کے حوالے کردی جائے۔
لبنانی وزارت دفاع کے مقرب ’الجمہوریہ‘ اخبار نے ایک بار پھر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ جو کام آج تک لبنانی حکومت یا لبنانی صدر نہ کرسکے اس کی تجویز محمود عباس نے بغیر سوچے سمجھے دے دی ہے۔
اخبار لکھتا ہےکہ صدر محمود عباس کی طرف سے اپنے لبنانی ہم منصب میشل عون کو یہ تجویز دینا کہ وہ فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کی سیکیورٹی فوج کے حوالے کردیں’بم دھماکے‘ سے کم نہیں ہے۔
خیال رہے کہ لبنانی اخبار نے چند روز قبل بھی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اخبار کی طرف سے تنقید اس وقت کی گئی تھی جب صدر محمود عباس بیروت کے دورے پر روانہ ہونے کی تیاری کررہے تھے۔
اخبار لکھتا ہے کہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں امن وامان کے قیام میں صدر محمود عباس کی جماعت تحریک ’فتح’ بری طرح ناکام رہی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں لبنانی صحافی اور ’جنوبیہ‘ نیوز ویب پورٹل کے چیف ایڈیٹر علی امین نے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھاکہ صدر محمود عباس نے اپنے دورہ لبنان کے دوران صدر میشل عون کو تجویز دی ہے کہ وہ لبنان میں موجود فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کو لبنانی فوج کے حوالے کردیں۔ جس طرح دوسرے عرب ممالک میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کی سیکیورٹی ان ملکوں کی پولیس اور فوج کے پاس ہے۔ اس طرح لبنان میں بھی فلسطینی پناہ گزینوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری فوج کے حوالے کردی جائے۔
علی الامین جن کے تحریک فتح کے ساتھ بھی گہرے روابط ہیں کا کہنا ہے کہ لبنانی صدر نے اس تجویز کو مسترد کردیا ہے۔
لبنانی صحافی کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس کے دورہ بیروت سے ایک ہفتہ قبلہ تحریک فتح اور تنظیم آزادی فلسطین کے مندوبین عین الحلوۃ اور دیگر فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کیس سیکیورٹی کمیٹیوں سے الگ ہوگئے تھے۔ صدر عباس کی یہ تجویز اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ تحریک فتح کی جانب سے کیمپوں کی سیکیورٹی سے علاحدگی کے بعد ان کیمپوں کو لبنانی فوج کی تحویل میں دینا چاہتے ہیں۔