جمعه 15/نوامبر/2024

غزہ جنگ بارے رپورٹ شائع کرنے سے قبل اسرائیل بھرمیں ہائی الرٹ

پیر 27-فروری-2017

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر سنہ 2014ء کو مسلط کی گئی جنگ کے بارے میں اسرائیلی اسٹیٹ کنٹرولر کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ منظرعام پر لانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ دوسری جانب رپورٹ کے مندرجات کے افشاء سے قبل اسرائیل کے سیاسی اور سیکیورٹی حلقوں ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی اسٹیٹ کنٹرولر کی طرف سے یہ رپورٹ کل منگل کو جاری کی جائے گی۔ رپورٹ میں سنہ 2014ء میں اکاون دن تک غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائیوں میں فوجیوں کی ہلاکتوں کی تفصیلات اور جانی نقصان کی ذمہ داری حکومت پر عاید کی گئی ہے۔

ادھر اسرائیلی حکومت کے حامی سیاسی لیڈروں کی طرف سے اسٹیٹ کنٹرولر کو رپورٹ کے مندرجات شائع کرنے کے اعلان پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم‘ کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ کنٹرولر یوسف شابیرا کی تیار کردہ رپورٹ کی نقول سیاسی رہ نماؤں ذرائع ابلاغ کو جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کل منگل کو یہ رپورٹ شائع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

اخباری رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے  اسٹیٹ کنٹرولر کی تیار کردہ رپورٹ میں حکومت اور فوج کو غزہ جنگ میں ناقص حکمت عملی اختیار کرنے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس جنگ میں موجودہ اور اس وقت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو، سابق وزیر دفاع موشے یعلون اور سابق آرمی چیف جنرل بینی گانٹز کوناقص حکمت عملی اپنانے، غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی دفاعی پوزیشن کا غلط اندازہ لگانے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ اس ناقص پالیسی کے نتیجے میں فوجیوں کا توقع سے زیادہ جانی نقصان ہوا ہے۔

خیال رہے کہ سنہ2014 کے موسم گرما میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی مسلط کی گئی جنگ 51 دن تک مسلسل جاری ہے۔ بری، بحری اور فضائی حملوں سے غزہ کی پٹی میں 2300 سے زاید معصوم فلسطینی شہید جب کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملوں میں 64 اسرائیلی فوجی جنہم واصل ہوئے تھے۔ کچھ عرصہ قبل اسرائیل کے اسٹیٹ کنٹرولر نے غزہ جنگ میں فوجیوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات شروع کی تھیں۔ اسٹیٹ کنٹرولر پہلے بھی غزہ جنگ میں ناقص جنگی حکمت عملی اپنانے کے الزام میں حکومت، فوج اور انٹیلی جنس اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا چکا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی