فرانس کے 154 ارکانِ پارلیمنٹ اور سینیٹروں نے صدر فرنسوا اولاند سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
صدر کے نام اپنے خط میں ارکان پارلیمنٹ نے لکھا ہے کہ فرانس کو چاہیے کہ اس تنازع میں پیچیدگی سے باہر آںے کے لیے اپنے ارادے اور منشا کا اظہار کرے۔ اس سلسلے میں ایک مرتبہ پھر سرکاری طور پر حق خود ارادیت اور اپنی قسمت کا فیصلہ کرنے کے حوالے سے موقف باور کرایا جائے کہ فلسطینی عوام کو ایک آزاد اور خود مختار ریاست بنانے کا حق حاصل ہے۔ یہ امر نہایت ضروری ہے خواہ بین الاقوامی قانون کے احترام کے واسطے یا پھر اسرائیل کی سکیورٹی کے لیے”۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ” جناب ِ صدر آپ اس وقت ایک چیلنج کی سطح پر کھڑے ہیں ، آپ اس تاریخی موقع کو ہر گز نہ گنوائیے اور اس وقت فلسطینی ریاست کو تسلیم کیجیے”۔
اس خط میں دائیں اور بائیں بازو کے زیادہ تر سیاسی گروپوں کی نمائندگی شامل ہے۔ دستخط کرنے والوں میں بالخصوص سوشلسٹ رکن پارلیمنٹ اور فرانسیسی فلسطینی دوستی کے گروپ کے سربراہ گیلیبر روجے ، سوشلسٹ ارکان پارلیمنٹ میری جورج بوفے ، بیار لورن کے علاوہ سینیٹ کی دو ارکان ایلن ارشیمپو اور اسٹر بنباسا ، سوشلسٹ ارکان سینیٹ ماری نوویل لینیمین ، ماٹیو ہینوٹین ، کیترین ٹاسکا اور ریپبلکن ارکان جان لاک ریٹزر اور میشیل فوازان شامل ہیں
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ فرانس کی میزبانی میں مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کے حوالے سے ایک عالمی کانفرنس بھی منعقد کی گئی ہے۔ مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کے عنوان سے منعقد ہونے والی کانفرنس میں دسیوں ممالک کے مندوبین نے شرکت کی تھی۔ اس کانفرنس میں اسرائیل اور فلسطینیوں کےدرمیان تعطل کا شکار مذاکرات بحال کرنے پر زوردیا گیا تھا۔
اسرائیل نے کانفرنس میں شرکت کا بائیکاٹ کیا تھار اور کانفرنس میں اٹھائے گئے مطالبات کوغیرضروری قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔