فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس کے مشیر برائے اسٹریٹیجک امور نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی اسرائیلیوں کے ساتھ جنگ زمینی تنازع سے زیادہ نظریاتی نوعیت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے مخصوص نظریے کے لیے جنگ لڑ رہی ہے جب کہ اسرائیل الگ قومی نظریہ پیش کرتا ہے اور وہ اپنے نظریے کو مسلط کرنے کے لیے تمام حربے استعمال کرتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صدر محمود عباس کے مشیر حسام زملط نے غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی قوم پر اپنے نظریات مسلط کرنے کے لیے بھاری بجٹ خرچ کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قلعے باہر سے نہیں اندر سے ٹوٹا کرتے ہیں۔ اسرائیل فلسطین کےقلعے کو اندر سے توڑنے کے لیے اس پر نظریاتی حملے کررہا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے مشیر کا کہنا تھا کہ ہماری قوم ہرسطح پر اسرائیل کی مسلط کردہ نظریاتی جنگ کا سامنا کر رہی ہے۔اس جنگ میں پوری قوم، نوجوانوں، دانشوروں، مصنفین، علماء اور ہر شعبہ ہائے زندگی کے افراد کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔
حسام زملط نے تمام فلسطینی دھڑوں کے درمیان اختلافات ختم کرتے ہوئے باہمی اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام فلسطینی باہم متحد ہو کر ہی صہیونیوں کی مسلط کردہ نظریاتی جنگ کا مقابلہ کرسکتےہیں۔
فلسطینی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ غزہ کے عوام اسرائیل کی مسلط کردہ پابندیوں کے باعث انسانی المیے سے گذر رہے ہیں۔ غرب اردن اور بیت المقدس کے فلسطینی دشمن کے استعماری حملوں، مکانات مسماری، ٹارگٹ کلنگ، اراضی پر غاصبانہ قبضوں اور یہودی آباد کاروں کی دہشت گردی کا شکار ہیں۔