اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم نام نہاد فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کے ہاتھوں سیاسی کارکنوں پر حراستی مراکز میں وحشیانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں کی طرف سے نہتے سیاسی کارکنوں پر مظالم اور تشدد کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔ حماس اپنے کارکنوں کی بلا جواز گرفتاریوں اور عقوبت خانوں میں انہیں اذیتیں دینے کی پالیسی پر خاموش تماشائی نہیں رہے گی۔
بدران کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا اور فلسطینی اتھارٹی کےدوسرے سیکیورٹی اداروں نے سیاسی کارکنوں کے خلاف نیا کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔ عباس ملیشیا نے قیدیوں سے متعلق تمام بنیادی انسانی حقوق دیوار پر دے مارے ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پالیسی کے نتیجے میں تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے مگر حماس کے کارکنان بہ طور خاص عباس ملیشیا کےنشانہ انتقام بنے ہوئے ہیں۔ حماس عباس ملیشیا کی جیلوں میں اپنے کارکنان پر ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش نہیں رہے گی۔
انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں عباس ملیشیا نے بیت لحم شہر کے ایک سیاسی کارکن اسید الوردیان کو حراست میں لیا اور اس پر وحشیانہ تشدد کیا گیا، جس کے نتیجے میں تشدد کا نشانہ بننے والا شہری عارضہ قلب کا شکار ہوگئے ہیں۔ الوردیان عباس ملیشیا کی وحشیانہ کارروائیوں اور ظالمانہ تشدد کا کھلا ثبو ہیں۔