امریکا میں ری پبلیکن پارٹی کے حمایت یافتہ ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد واشنگٹن کی اسرائیل نوازی میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی حکومت کی طرف سے حال ہی میں آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبے سے دست برداری نے امریکی حکومت کا حقیقی مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطبق امریکی انتظامیہ کےا یک اعلی عہدیدار نے کہا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے اب دو ریاستی حل کو بنیاد شمار کرنے کا مزید پابند نہیں رہا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے وہائٹ ہاؤس کے حالیہ دورے کے بعد سامنے آنے والا یہ موقف اس معاملے میں امریکا کی تاریخی ثابت قدمی سے متصادم ہے۔
وہائٹ ہاؤس کے مذکورہ سینئر اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکی انتظامیہ آج کے بعد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے حل کے واسطے کسی بھی معاہدے کی شرائط ڈکٹیٹ کرانے کی کوشش نہیں کرے گی.. بلکہ فریقین کے درمیان طے پائے جانے والے کسی بھی معاہدے کی حمایت کرے گی۔
اہل کار نے مزید کہا کہ "دو ریاستوں کی بنیاد پر ایسا حل جس سے امن نہ آ سکے اس کو کوئی بھی نہیں چاہتا”۔ انہوں نے کہا کہ "مقصد امن ہے خواہ یہ دو ریاستی حل سے حاصل ہو یا کسی دوسرے حل کے راستے.. بنیادی بات یہ ہے کہ یہ فریقین کی چاہت سے ہو”۔