اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کی ایک نئی پیش کش کی گئی ہے۔
قطر سے نشریات پیش کرنے والے ’الجزیرہ‘ چینل نے القسام بریگیڈ کے ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ تنظیم کی لیڈر شپ کو اسرائیل کی طرف سے قیدیوں کے تبادلے کی نئی پیش کش کی گئی ہے۔ اس پیش کش میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل عالمی اور علاقائی ثالثوں کی مدد سے حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے جاری کردہ پیش کش اور تجاویز پر کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ ذرائع نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے حماس کو قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تجارتی سہولیات دینے کی پیش کش کی ہے۔
القسام بریگیڈ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں غزہ کی پٹی کو تجارتی سہولیات دینے کی بات اسرائیل کی نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔ اسرائیل کو اچھی طرح معلوم ہے کہ فلسطینی مزاحمت کار مزاحمت جاری رکھنے کے عزم پر قائم ہیں اور وہ فلسطینی اسیران کی اسرائیلی جیلوں سے رہائی کو ایک قومی اور انسانی مسئلے کے طور پر ڈیل کررہے ہیں۔
الجزیرہ کی جانب سے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں نشر کی گئی ہے جب حال ہی میں حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدور اسماعیل ھنیہ اور ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد نے مصر کا دورہ کیاتھا۔ یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ حماس اور مصری قیادت کے درمیان اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے ثالثی کی بات بھی ہوئی تھی کیونکہ پانچ سال قبل بھی مصری حکومت ہی نے حماس اور اسرائیل کےدرمیان قیدیوں کی رہائی کا ایک معاہدہ کرایا تھا جس کے تحت غزہ میں قید اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کی رہائی کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں سے ایک ہزار پچاس قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حلقوں کو توقع ہے کہ مصر اب ایک بار پھر حماس کے ساتھ قیدیوں کی رہائی کی ڈیل کراسکتا ہے۔ کچھ عرصہ پیش تر مصری صدر السیسی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں معاونت کی پیش کش کی تھی۔