صہیونی ریاست کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے اسیران کے خلاف انتقامی پالیسی کا سلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں اسرائیلی حکام نے زیر حراست حماس کے 15 رہ نماؤں کو عقوبت خانوں میں قید تنہائی میں ڈال دیا گیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی نیوز ویب پورٹل’وللا‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ ہفتے جزیرہ نما النقب کی جیل میں قید دو فلسطینی اسیران کی جانب سے چاقو کے حملے کے واقعات کے بعد حماس کے پندرہ رہ نماؤں کو قید تنہائی میں ڈال دیا گیا ہے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل کے مطابق صہیونی حکام کا کہنا ہے کہ جیل میں قیدیوں کی جانب سے جیل اہلکاروں پر چاقو سے حملے دانستہ کوشش کی تھی اور یہ حملے پوری منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے۔ نیز ان کارروائیوں کی منصوبہ بندی حماس کے اسیر رہ نماؤں کی جانب سے کی گئی تھی۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل میں اسرائیلی جیل حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انتظامیہ نے جیلوں میں حماس کے مندوبین سے کسی بھی قسم کی بات چیت سے انکار کردیا ہے۔ حماس کے کارکنوں اور رہ نماؤں پر مزید کڑی پابندیاں عاید کی جائیں گی۔ ان کی عزیز واقارب سے ملاقات پر بھی پابندی ہوگی اور وہ جیلوں کی کینٹین سے اپنی مرضی سے کوئی چیز خرید نہیں سکیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ حماس کے اسیران کو قید تنہائی میں ڈالا جائے گا۔
حماس کے اسیران میڈیا سینٹر کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس کی اسیران کی جنرل لیڈر شپ کے سربراہ محمد عرمان کو ریمون جیل سے الجلمہ جیل منتقل کیے جانے کے بعد قید تنہائی میں ڈال دیا گیا ہے۔
فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق اس وقت اسرائیلی عقوبت کانوں میں سات ہزار فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔ ان میں 11 کم سن بچیوں سمیت 52 خواتین، 300 بچے اور 530 انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل فلسطینی شامل ہیں۔