اسرائیل کی ایک عدالت کی جانب سے زیرحراست فلسطینی صحافی محمد اسامہ القیق کو دوبارہ چھ ماہ کے لیے انتطامی حراست کی پالیسی کے تحت پابند سلاسل کیے جانے پر القیق نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق گذشتہ روز صہیونی عدالت نے ایک سعودی ٹیلی ویژن چینل کے نامہ نگار محمد اسامہ القیق کو چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست میں ڈال دیا۔ انتظامی حراست میں ڈالے جانے کے فوری بعد القیق نے بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔
القیق کی اہلیہ نے فیحا شلش نے بتایا کہ گذشتہ روز اسرائیل کی ‘عوفر‘ عدالت نے اس کے شوہر کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے اسے 14 جولائی 2017ء تک انتظامی حراست کے تحت پابند سلاسل کرنے کا حکم دیا ہے۔
شلش نے کہا کہ القیق اور ان کے وکیل خالد زبارقہ نے صہیونی عدالت کا فیصلہ کلیۃ مسترد کردیا ہے اور ساتھ ہی القیق نے اپنی رہائی تک بھوک ہڑتال جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے موقع پر القیق کے بھائی محمد ھمام خضر بھی موجود تھے۔ ان کی موجودگی میں القیق نے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔
اسامہ القیق کو اسرائیلی فوج نے 15جنوری 2017ء کو رام اللہ کے شمال میں واقع بیت ایل چوکی سے حراست میں لیا تھا۔
محمد القیق کی یہ دوسری بھوک ہڑتال ہے۔ چند ماہ قبل اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کے خلاف بہ طور احتجاج 94 دن تک مسلسل بھوک ہڑتال کی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔